سری نگر:, شمالی کشمیر کے حساس اوڑی سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے قریب بدھ کی علی الصبح مشکوک نقل و حرکت کا سراغ ملتے ہی فوج نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر ایک بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کر دیا۔
ذرائع کے مطابق کمل کوٹ کے سرحدی پہاڑی علاقوں میں فوجی دستوں نے کچھ ایسی حرکت محسوس کی جس نے فوراً الرٹ جاری کرایا اور اسی لمحے مبینہ دراندازوں کو روکنے کے لیے چند وارننگ گولیاں بھی فائر کی گئیں۔ فائرنگ کے بعد پوری بیلٹ میں فوجی حرکت میں آگئے اور تلاشی آپریشن شروع کیا۔
فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ کارروائی اس خدشے کے تحت شروع کی گئی ہے کہ سرحد پار موجود دہشت گرد موسم سرما کی آمد سے قبل دراندازی کی کوششیں تیز کر سکتے ہیں، کیونکہ برف باری کے بعد اوپری درے بند ہو جاتے ہیں اور اس طرح کی کوششیں تقریباً ناممکن ہو جاتی ہیں۔ اسی لیے فوج نے علاقے میں نہ صرف اپنے پیٹرولنگ پوائنٹس کو مضبوط کیا ہے بلکہ نگرانی بڑھانے کے لیے تھرمل امیجرز، جدید آلات اور ڈرون بھی میدان میں اتارے گئے ہیں۔ اس دوران کئی جگہوں پر شہریوں کی نقل و حرکت محدود کی گئی ہے تاکہ آپریشن میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔
دفاعی ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں مشکوک نقل و حرکت حقیقی خطرے کی طرف اشارہ کرتی ہے، اور اسی وجہ سے تلاش کا دائرہ کئی کلومیٹر تک وسیع کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق فوج کسی بھی ممکنہ دراندازی کے امکان کو مسترد نہیں کر رہی اور جب تک پورا علاقہ کلیئر نہیں ہو جاتا، آپریشن جاری رہے گا۔ کمل کوٹ کے اردگرد رہنے والے مقامی لوگوں نے بتایا کہ صبح سے فوج کی گشت میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے اور پہاڑی راستوں پر کڑی نگرانی جاری ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل ہی کیرن سیکٹر میں دراندازی کی ایک بڑی کوشش ناکام بنائی گئی تھی جس میں دو نامعلوم دہشت گرد مارے گئے تھے۔ سیکیورٹی ایجنسیاں مسلسل یہ کہتے آئی ہیں کہ سرحد پار واقع لانچنگ پیڈز میں دہشت گرد موسم سرما سے قبل سرحد عبور کرنے کی کوششوں میں رہتے ہیں، اور انہی خطرات کے پیش نظر لائن آف کنٹرول پر چوکسی کو انتہائی سخت رکھا گیا ہے۔
اوڑی میں جاری تازہ آپریشن کے حوالے سے فوج کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی براہِ راست تصدیق سامنے نہیں آئی کہ واقعی کوئی گروہ داخل ہوا تھا یا نہیں، اس لیے علاقے کی مکمل جانچ پڑتال جاری ہے اور جیسے ہی آپریشن مکمل ہوگا، مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔




