سرینگر،: وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کو کہا ہے کہ گزشتہ 30 برسوں میں جموں و کشمیر نے خونریزی کا جو سلسلہ دیکھا ہے، اب اسے ہر صورت رک جانا چاہیے۔
کے این او کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعلیٰ عمر نے کہا کہ مرکز نے دعویٰ کیا تھا کہ 2019 کے بعد ایسی صورتحال ختم ہو جائے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا، "یہ کیوں نہیں ہوا؟ اس کا جواب انہیں دینا چاہیے جو سیکورٹی کے ذمہ دار ہیں۔ سیکورٹی پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔”
انہوں نے کہا، "موجودہ صورتحال کے بارے میں ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟ اگر دھماکے دہلی میں نہیں ہو رہے تو وہ کشمیر میں ہو جاتے ہیں۔ میں نے کل پانچ متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور آج دو مزید خاندانوں کے پاس جا رہا ہوں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ خونریزی بند ہو۔ جموں و کشمیر، خاص طور پر کشمیر، گزشتہ 30 برسوں میں بہت زیادہ خون بہتا دیکھ چکا ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ مشن ’یُووا‘ کے تحت 30 ہزار ڈی پی آرز منظور کی گئی ہیں، تاہم بینک نے اب تک صرف 9 ہزار کیسوں کی منظوری دی ہے۔عمر عبداللہ نے کہا۔: "ہم اس خلا کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مزید کیسوں کی منظوری ممکن ہو سکے،” (کے این او)





