سری نگر، 15 مارچ :وادی کشمیر میں پیر کے روز قریب ایک سال بعد پرائمری سکولوں میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ بحال ہو گیا۔
قبل ازیں وادی میں یکم مارچ کو نویں جماعت سے بارہویں جماعت جبکہ 8 مارچ کو چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے طلبا کے لئے اسکول کھل گئے تھے۔
متعلقہ حکام نے پہلے آٹھ مارچ سے پرائمری اسکولوں کے کھلنے کا بھی اعلان کیا تھا لیکن بعد میں اس فیصلے میں تبدیلی کر کے چھٹی سے آٹھویں تک ہی اسکول کھولنے کا اعلان کیا گیا جبکہ پرائمری اسکولوں میں تعینات اساتذہ کو ڈیوٹی پر حاضر ہونے کو کہا گیا۔
دریں اثنا وادی کشمیر میں پیر کے روز پرائمری سطح تک کے طلبا کی حاضری سے اسکولوں کی رونق میں مزید چار چاند لگ گئے۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے شہر سری نگر کے مختلف اسکولوں کا دورہ کر کے بتایا کہ اسکولوں میں جہاں ننھے منھے طلبا کے چہرے خوشیوں سے کھل رہے تھے وہیں اساتذہ بھی خوش و خرم دکھائی دے رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر اسکولوں میں کووڈ پروٹوکال کا خاطر خواہ بندوبست تھا تاہم بعض اسکولوں میں گائیڈ لائنز پر قدرے کم عمل ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض اسکولوں میں طلبا کا کافی رش تھا جس سے سماجی دوری کو یقینی بنانا ناممکن بن گیا تھا۔
پانچویں جماعت کے ایک طلاب علم مقتدیٰ مہدی نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ میں آج قریب دو برس بعد وردی پہن کر اسکول آیا ہوں جس پر مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صبح کے وقت اسکول کے لئے گھر میں تیار ہونے میں بھی اپنا الگ ہی لطف ہے جس سے ہم محروم تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسکولوں میں اساتذہ کے سامنے بیٹھ کر پڑھنے کا کوئی متبادل ہی نہیں ہے۔
زاہد حسین نامی ایک استاد نے کہا کہ طلبا کی حاضری کے بغیر اسکول دشت و بیاباں لگتے ہیں اور جب طلبا حاضر ہوتے ہیں تو ہر سو بہار نو کی فضا قائم ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلبا جہاں اسکولوں کی شان بان ہیں وہیں اساتذہ کے دلوں کا سکون بھی ہیں۔
ادھر والدین بھی اسکولوں کے کھلنے پر پرخوش ہیں وہیں بعض والدین میں خدشات پائے جا رہے ہیں۔
ایک والد نے بتایا کہ میں نے آج اپنے بچے جو ایل کے جی کلاس میں پڑھتا ہے، کو اسکول نہیں بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک اسکولوں میں گائیڈ لائنز پر صد فیصد عمل درآمد کو یقینی نہیں بنایا جائے گا تب تک چھوٹے بچوں کے لئے کووڈ خطرے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
