سری نگر، 15 مارچ : جنوبی ضلع شوپیاں کے راولپورہ میں ہفتے کو شروع ہونے والے جنگجو مخالف آپریشن میں ایک اور جنگجو مارا گیا ہے جس کے ساتھ مارے جانے والے جنگجوئوں کی تعداد بڑھ کر دو ہو گئی ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے پیر کو مارے جانے والے جنگجو کی شناخت جیش محمد کے کمانڈر سجاد افغانی کے طور پر کی ہے۔
کشمیر زون پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا گیا: ‘شوپیاں انکوائنٹر میں جیش محمد کمانڈر سجاد افغانی کی ہلاکت پر آئی جی پی کشمیر نے شوپیاں پولیس اور سکیورٹی فورسز کو مبارکباد پیش کی ہے’۔
بتایا جا رہا ہے کہ ولایت لون عرف سجاد افغانی جیش محمد کا ضلع کمانڈر شوپیاں تھا۔ وہ سال 2018 سے جنوبی کشمیر میں سرگرم تھا۔
فوج کے مطابق سجاد افغانی کے قبضے سے ایک اے کے رائفل اور ایک یو بی جی ایل گرینیڈ برآمد کیا گیا ہے۔
پولیس نے اتوار کو مارے جانے والے جنگجو کی شناخت لشکر طیبہ سے وابستہ جہانگیر احمد وانی ولد مرحوم عبدالرحمان وانی ساکن رکھ نارہ پورہ شوپیاں کے طور پر کی تھی۔
پولیس نے یہ بھی کہا تھا کہ جنگجو مخالف آپریشن کے دوران تین رہائشی مکانات میں آگ لگ گئی۔ تاہم موصولہ اطلاعات میں جل کر خاکستر ہونے والے رہائشی مکانات کی تعداد چار بتائی گئی ہے۔
سری نگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے ترجمان نے اتوار کو بتایا تھا کہ مسلح تصادم کی جگہ سے ایک امریکی ساخت ایم فور کاربائن، اس کی تین میگزینیں، دھات کو چھید کر پار ہونے کی صلاحیت رکھنے والی گولیوں کے 36 رائونڈز اور 9600 روپے نقدی برآمد ہوئی ہے۔
راولپورہ میں مسلح تصادم کی جگہ پر اتوار کو احتجاجیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئی تھیں جن میں کچھ احتجاجی نوجوان اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے پتھرائو کرنے والے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ بندوقوں کا استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں دو احتجاجی نوجوان پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے جنہیں ضلع ہسپتال شوپیاں سے سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پتھرائو کے دوران پولیس ہیڈ کانسٹیبل نذیر احمد سر میں پتھر لگنے سے زخمی ہوئے۔
قبل ازیں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شوپیاں کے راولپورہ علاقے میں جنگجوئوں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر پولیس، فوج کی 34 آر آر اور 14 بٹالین سی آر پی ایف نے مذکورہ علاقے کو ہفتے کی شام محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مشتبہ جگہ کی طرف پیش قدمی کے دوران وہاں موجود جنگجوئوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان مسلح تصادم چھڑ گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ محاصرے میں پھنسنے والے جنگجوئوں کو بار بار خود سپردگی کی پیشکش کی گئی جو انہوں نے ٹھکرا دی۔
