جنگ بندی معاہدہ مثبت قدم ،تاہم نئے چیلنجز سے واقف :فوج

جنگ بندی معاہدہ مثبت قدم ،تاہم نئے چیلنجز سے واقف :فوج

شمالی کشمیر میں 3مقامی جنگجو ﺅں سمیت 60جنگجو سرگرم ،در اندازی کے خدشات برقرار : جی او سی کلو فورس

شوکت ساحل

  سرینگر/ فوج نے جمعہ کے روز کہا کہ جنگ بندی معاہدہ ایک مثبت قدم ہے ،تاہم فوج محتطاط امید کے ساتھ صورت ِ حال پر کڑی نگاہ رکھے گی ۔۔جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی ) کلو فورس ،میجر جنرل ایچ ایس ساہی نے بتایا کہ شمالی کشمیر میں 3مقامی عسکریت پسندوں سمیت60 عسکریت پسند سرگرم ہیں جبکہ وادی کشمیر میں کل ملاکر 200سے210 عسکریت پسندسرگرم ہیں جن میں سے 160 عسکریت پسند جنوبی کشمیر میں سرگرم ہیں ۔

سرینگر کے مضافاتی علاقہ شریف آباد بڈگام میں واقع کلو فورس کے ہیڈ کوارٹر پر نامہ نگاروں سے خصوصی گفتگو کے دوران جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی ) کلو فورس ،میجر جنرل ایچ ایس ساہی نے بتایا کہ ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان جنگ بندی کی پاسدای کو یقینی بنانے کے حوالے سے اتفاق ایک مثبتقدم تو ہے ،لیکن پاکستان کب تک اس کا احترام کرے گا ،اس پر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کیوں کہ ایسا ہی اتفاق سال2018میں بھی ہوا تھا ،لیکن پاکستان نے در اند ازوں کو اِ س پار دھکیلنے کے لئے بار بار جنگ بندی معاہدہ2003کی خلاف ورزیاں کیں ۔

ان کا کہناتھا کہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ”دھماکوں اور گولیوں کی گھن گرج میں آواز دب جاتی ہیں “،لہٰذا امید کی جاسکتی ہے کہ پاکستان جنگ بندی معاہد ے کی پاسداری کو یقینی بنائے گا ۔ان کا کہناتھا کہ پاکستان جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا ایک ہتھیار کے بطور استعمال کررہا ہے ،کیوں کہ گولہ باری کی آڑ میں وہ ملی ٹنٹوں کو کشمیر کی طرف دھکیل دیتا ہے ،تاکہ یہاں کے خرمن امن میں بگاڑ پیدا کیا جاسکے ۔

یاد رہے کہ 24اور25فروری کو ہندوستان اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو امن کی خرابی اور تشدد کا سبب بنتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹرز پر تمام معاہدوں، سمجھوتوں اور جنگ بندی پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا۔دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیرمتوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا ’ موجودہ صورتِ حال میں فوج اور زیادہ الرٹ ہے ،جبکہ در اندازی کے خدشات برابر بر قرار ہیں کیوں کہ اُ س پار اب بھی عسکریت پسندوںکے لانچنگ پیڈ فعال ہیں ۔جے او سی کلو فورس نے بتایا کہ فوج داخلی اور خارجی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور نئے چیلنجز سے بھی واقف ہے ۔انہوں نے لائن آف کنٹرول پر در اندازی کی کسی بھی کوشش کو روکنے کے لئے ’در اندازی مخالف سیکیورٹی گرڈ ‘ کافی مضبوط ہے ۔فوج کے اعلیٰ افسرنے کہا کہ پاکستان کو جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بھارت مخالف سرگرمیوں پر روک لگانی چاہئے اور یقینی طور پر در اندازی ، جعلی کرنسی ،منشیات و ہتھیاروں کی سمگلنگ کو بھی روکنا چاہئے ۔

ان کا کہناتھا کہ شمالی کشمیر میں سیکیورٹی صور ت ِ حال کافی اطمینان بخش ہے ،جس کا واضح ثبوت حالیہ ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی ) تشدد سے پاک انتخابات کا انعقاد اور ان انتخابات میں عوام کی بھاری اکثریت کی شرکت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واد ی کشمیر میں ایک اندازے کے مطابق 200سے210عسکریت پسند سرگرم ہیں، جن میںسے بیشتر140عسکریت پسند جنوبی کشمیر جبکہ60 عسکریت پسند شمالی کشمیر میں سرگرم ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ ان میں سے صرف 3مقامی عسکریت پسند شامل ہیں ۔

جی او سی کلو فورس نے مزید بتایا کہ شمالی کشمیر میں گزشتہ برس(سنہ2020میں)18مقامی نوجوانوں نے بندو ق ہاتھ میں اٹھائی جن میں سے15یا تو مارے گئے یا پھر گرفتارکئے گئے۔ان کا کہناتھا ’رواں برس شمالی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے بندوق اٹھائی لیکن محض 5روز بعد ہی فوج کے سامنے خود سپردگی کی ۔انہوں نے خود سپردگی کی پالیسی کے حوالے سے کہا کہ مقامی عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کا پورا پورا موقع دیا جاتا ہے ،لیکن اگر پاکستانی ملی ٹنٹ بھی ہتھیار چھوڑ نے کے لئے تیار ہے ،تو یہ پالیسی اُس پر بھی لاگو ہوتی ہے ۔

اندرونی صورتِ حال پر مزید بات کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں جی او سی کلو فورس نے کہا کہ عسکریت پسندوں اور اُنکے سہولیت کاروں کے درمیان گٹھ جوڑ ایک چیلنجز ہے اور انکے ”ایکو ۔سسٹم “(ماحولیاتی ۔نظام ) کو ختم کرنے سے ہی ملی ٹینسی پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ان کا کہناتھا موسم بہار میں سیکیورٹی فورسز کو کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا رہتا ہے جن میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں بھی شامل ہیں ۔تاہم قیام امن کے حوالے سے فوج ہر طرح کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تیار ہے ۔

وادی کشمیر میں مجموعی سیکیورٹی صورت ِ حال کو مستحکم ونارمل قرار دیتے ہوئے جی او سی کلو فورس نے بتایا کہ اب واد ی کشمیر میں سنگبازی ا ور بند کا کوئی خریدار نہیں ہے ۔ان کا کہناتھا کہ 3دہائیوں کے طویل ترین تشدد سے کشمیری اُکتا چکے ہیں ،اس لئے اب بند کال کا بھی کوئی اثر دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عام کشمیری امن کا متمنی ہے ۔

منشیات کی سمگلنگ کو ملی ٹنسی کے لئے فنڈنگ کا ایک ذریعہ قرار دیتے ہوئے فوج کے مذکورہ اعلیٰ آفیسر نے بتایا کہ ایک سروے کے مطابق وادی کشمیر میں70ہزار کے قریب نوجوان منشیات کے عادی ہیں جبکہ منشیات کی رقم کا ملی ٹنسی کو فروغ دینے کے لئے فنڈس کے بطور استعمال کیا جاتا ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.