اگر ہم غیر قانونی مہاجر ہیں تو ہمیں یہاں آتے ہی واپس کیوں نہیں بھیج دیا گیا: سابق جنگجوؤں کی پاکستانی بیویاں

اگر ہم غیر قانونی مہاجر ہیں تو ہمیں یہاں آتے ہی واپس کیوں نہیں بھیج دیا گیا: سابق جنگجوؤں کی پاکستانی بیویاں

سری نگر/ سال 2010 میں اعلان شدہ سابق جنگجوؤں کی باز آباد کاری پالیسی کے تحت اپنے شوہروں کے ساتھ وارد وادی ہوئی پاکستانی خواتین نے پیر کے روز ایک بار پھر بھارتی شہریت اور سفری دستاویز کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم غیر قانونی مہاجر ہیں تو ہمیں یہاں آتے وقت ہی واپس کیوں نہیں بھیج دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ کئی پاکستانی خواتین کا طلاق ہوا ہے کئی بیوہ ہوچکی ہیں جو اب بے آسرا ہوگئی ہیں کیونکہ وہ اپنے میکے جانے سے قاصر ہیں۔

مذکورہ خواتین یہ باتیں پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہیں۔ایک خاتون نے کہا: ’عمر عبداللہ کی سرکار کے دوران ترتیب دی گئی پالیسی کے تحت سال 2010 سے 2018 تک چار سو پاکستانی خواتین اپنے شوہروں کے ساتھ کشمیر آئیں اگر ہم غیر قانونی مہاجر ہیں تو ہمیں اسی وقت واپس کیوں نہیں بھیج دیا گیا یا ہمیں سزا کیوں نہیں دی گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم چار سو خواتین ہیں ہمارے قریب تین ہزار بچے ہیں اور اپنے شوہروں کو ملا کر ہم قریب چار ہزار لوگ ہیں۔موصوفہ نے کہا کہ حکومت نے اپنے ملک میں چار ہزار غیر قانونی مہاجروں کو کیسے رہنے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی پاکستانی خواتین کا طلاق ہوا ہے جبکہ کئی بیوہ ہوچکی ہیں لیکن وہ اپنے میکے جانے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے وہ بے آسرا ہیں۔
موصوفہ نے کہا: ’جب ہمارے میکے میں کسی رشتہ دار کی موت ہوتی ہے تو ہم اس کا آخری دیدار ویڈیو کال کی وساطت سے ہی کرتے ہیں ہمارے ساتھ اس سے بڑی نا انصافی کیا ہوسکتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مجرم نہیں ہمارے بچے ہیں ہم سے ہمارا میکے کیوں چھینا جا رہا ہے۔انہوں نے حکومت ہندوستان اور پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ان کے بارے میں کوئی فیصلہ لیں تاکہ ان کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوسکے۔

قابل ذکر ہے کہ سال 2010 میں عمرعبداللہ کے دور حکومت میں جنگجوؤں کی بازآباد کاری پالیسی کے تحت قریب ساڑھے چار سو کشمیری جواسلحہ تربیت کے لئے سرحد پار کر گئے تھے، اپنی بیویوں کے ساتھ واپس وادی کشمیر آئے۔


یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.