وادی کشمیر میں تمام کالجوں میں درس وتدریس کا عمل بحال ہوا

وادی کشمیر میں تمام کالجوں میں درس وتدریس کا عمل بحال ہوا

سری نگر/ وادی کشمیر میں پیر کے روز تمام کالجوں میں قریب ایک برس بعد تمام تر احتیاطی تدابیر پر عمل در آمد کے بیچ درس وتدریس کا عمل باقاعدگی سے شروع ہوا۔
بتادیں وادی میں سال گذشتہ کے ماہ مارچ میں ہی کورونا لاک ڈاؤن کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے بند کر دئے گئے تھے اور بعد میں تعلیم و تعلم کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
متعلقہ حکام کے مطابق وادی میں پرائمری و مڈل سطح تک کے اسکول یکم مارچ سے کھلنے والے ہیں جبکہ صوبہ جموں میں یکم فروری سے ہی کالج کھل گئے ہیں۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے سری نگر میں قائم مختلف کالجوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ کالجوں میں صبح سے ہی طلبا کے جوق در جوق آنے کا سلسلہ جاری تھا۔
انہوں نے کہا کہ طلبا اور اساتذہ کے چہروں پر خوشیاں عیاں تھیں اور اساتذہ طلبا کا استقبال کر رہے تھے۔
موصوف نے بتایا کہ کالجوں کو سینیٹائز کیا گیا تھا اور دیگر تمام کورونا گائیڈ لائنز پر بھی من و عن عمل کیا جا رہا تھا۔
ایک طلاب علم نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں آج جہنم سے آزاد ہو کر جنت میں داخل ہوا ہوں کالج میں قدم رکھتے ہی سکون کی ایک چادر نے میرے وجود کو ڈھانپ لیا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم آن لائن کلاسز لے کر تعلیم جاری رکھے ہوئے تھے لیکن کالج آکر اساتذہ کے کلاسوں میں بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے کا لطف ہی کچھ الگ بھی ہے اور اس کے بسیار فوائد بھی ہیں۔
موصوف طالب علم نے کہا کہ کالج کھلنے سے طلبا کا ذہنی دباؤ بھی کم ہوجائے گا جس کا شکار ہم مسلسل گھروں میں بیٹھنے سے ہوئے ہیں۔
ایک استاد نے بتایا کہ طلبا کو کلاس روم میں رو برو پڑھانے سے ہی دلی سکون اور تسلی میسر ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلبا کے بغیر کالجوں کا وجود ہی بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے اور آج جب طلبا کالجوں میں حاضر ہوئے تو ان کی رونق دو بالا ہوگئی۔
والدین کا ماننا ہے کہ وادی کشمیرمیں پانچ اگست 2019 سے ہی تعلیمی ادارے بند ہیں اگرچہ بیچ میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہونے لگا تھا لیکن پھر کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دوبارہ معطل ہو کے رہ گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ وادی میں گذشتہ دو برسوں کے دوران طلبا کو نا قابل تلافی تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔

یو این آئی 

Leave a Reply

Your email address will not be published.