موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ’جموں وکشمیر سی آئی ڈٰی بھی ان مرکزی ایجنسیوں کی فہرست میں شامل ہوئی ہے جو کشمیریوں کو ہراساں کرنے اور انہیں فرضی کیسوں میں پھنسانے میں مصروف عمل ہیں۔ پی ڈی پی کے وحید پرہ کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہونے کے بعد سی آئی ڈی نے سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کے سربراہ کو ہی بدل دیا کیونکہ وہ فرضی الزامات تیار کرنے کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے‘۔
محبوبہ مفتی نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ‘وحید کو فرضی الزامات تسلیم کرنے پر ہراساں کیا جا رہا ہے وہ چونکہ فرضی الزامات کوتسلیم نہیں کر رہا ہے لہذا اس کو انتہائی غیر انسانی حالت میں مقید رکھا گیا ہے۔ اس کے خلاف جاری تحقیقات روز اول سے ہی فراڈ اور سیاسی انتقام گیری پر مبنی تھیں‘۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ جس طریقے سے وحید پرہ کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں وہ نہ صرف شرمناک ہیں بلکہ ایسے اداروں کی بدنامی کا باعث بھی ہیں جو امن و قانون کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔
بتادیں کہ وحید الرحمان پرہ کو 25 نومبر کو این آئی اے نے ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کے پانچ روز بعد گرفتار کیا تھا۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے وحید الرحمان پرہ پر این آئی اے نے جنگجو تنظیم حزب المجاہدین سے روابط رکھنے کا الزام عائد کیا ہے اور انہیں امپھالہ جیل جموں میں مقید رکھا گیا تھا۔
وحید الرحمان کو 9 جنوری کو این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم انہیں جیل سے باہر قدم رکھنے سے قبل ہی جموں و کشمیر پولیس نے دوبارہ گرفتار کیا۔
وحید الرحمان پرہ نے جیل میں مقید رہنے کے باوجود ڈی ڈی سی حلقہ انتخاب پلوامہ اول سے جیت درج کی۔ انہوں نے اس سے قبل کسی بھی الیکشن میں امیدوار کی حیثیت سے حصہ نہیں لیا تھا۔ یہ ان کا بحیثیت امیدوار پہلا الیکشن بھی تھا اور پہلی جیت بھی تھی۔
یو این آئی