‘بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کو صفر پر لانے کے لئے کارپوریشن کوشاں’

‘بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کو صفر پر لانے کے لئے کارپوریشن کوشاں’

‘برف۔۔۔ اوربجلی نہ ہوایسا نہیں ہونے دیا ‘ 

صارفین بجلی کا صحیح استعمال کریں ،ذمہ داری کا مظاہرہ کریں،:محمد اعجاز اسد

نیوز ڈیسک

سرینگر کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ(کے پی ڈی سی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر ،محمد اعجاز اسد نے کہا کہ بجلی کی طلب اور رسد میں فر ق کو صفر پر لانے کے لئے کارپوریشن کوشاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ رواں برس محکمہ نے عوامی عدالت میں ثابت کردیا کہ پہلی بار برف باری کے دوران ہی بجلی کی سپلائی بحال کی گئی۔ایشین میل کے شعبہ ملٹی میڈیاکیساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ(کے پی ڈی سی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر ،محمد اعجاز اسد نے کہا کہ موسم گرما اور موسم سر ما میں بجلی کی طلب ورسد مختلف رہتی ہے ،تاہم موسم ِ گر ما کے مقابلے میں موسم سر ما کے دوران وادی کشمیر میں بجلی کی مانگ بہت زیادہ رہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وادی کشمیر میں1500میگا واٹ بجلی کی سپلائی کی جارہی ہے جبکہ گذشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس 250میگا واٹ زیادہ بجلی کی سپلائی کی جارہی ہے ۔انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’ گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں موسم سرما میں 15فیصد بجلی کی سپلائی زیادہ رہی ‘۔محمد اعجاز اسد نے کہا کہ رواں موسم سر ما کے دوران برفباری نے گزشتہ 15برسوں کا ریکارڈ توڑا اور اس کے باوجود وادی کشمیر میں بجلی بحران پیدا ہونے نہیں دیا ۔ انہوں نے کہا ’برف ۔۔۔اور بجلی نہ ہو ،ایسا نہیں ہونے دیا ‘۔ان کا کہناتھا کہ لیفٹیننٹ گور نر منوج سنہا کی واضح ہدایات تھیں کہ موسم سرما کے دوران بجلی سپلائی کسی بھی طور متاثر نہیں ہونی چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی واضح ہدایات کے تحت وادی کشمیر میں شدید موسم سرما اورطلب ورسد کی تفریق کے باوجود بجلی سپلائی کو یقینی بنایا گیا ،جس کا اعتراف عوامی عدات نے بھی کیا ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو بھاری برفباری مراحل کے دوران محکمہ کا جملہ عملہ متحرک رہا اور بجلی کی سپلائی کو زیادہ عرصے تک متاثر ہونے نہیں دیا ۔انہوں نے کہا ’ہم نے برف تھمنے کا انتظار نہیں کیا بلکہ برفباری کے دوران ہی بجلی کی بحالی کو یقینی بنایا‘۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ(کے پی ڈی سی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا ’ہم بہتر سے بہتر بجلی سپلائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے وعدہ بند ہیں ‘۔ایک سوال کے جواب میں محمد اعجاز کا کہناتھا ’گذشتہ برس300بجلی ٹرانسفار مر بفر اسٹاک میں رکھے گئے تھے جبکہ اس برس 1500بجلی ٹرانسفا رمر بفر اسٹاک میں رکھے گئے تھے ‘۔

کے پی ڈی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ شہری علاقوں میں خراب ٹرانسفا مروں کی مرمت24گھنٹے اوردیہی علاقوں میں48گھنٹے کے اندر اندر بحالی کو یقینی بنانے کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ،تاہم درور دراز و کنڈی علاقوں میں یہ ڈیڈ لائن نہیں تھی ۔محمد اعجاز نے کہا کہ مقرر دیڈ لائن کے اندر اندر ہی خراب بجلی ٹرانسفا رمر کی مرمت کو یقینی بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ نقطہ انجماد سے نیچے درجہ حرارت میں بھی محکمہ بجلی کا عملہ بجلی سپلائی کی یقینی بنانے میں مصروف ِ عمل رہا ۔

ان کا کہناتھا کہ رواں موسم سر ما کے دوران907ڈسٹری بیوشن ٹرانسفار مر خراب ہوئے ،جن میں90بجلی ٹرانسفار مروں کی مرمت کو مقررہ ڈیڈ لائن سے قبل ہی یقینی بنایا گیا جبکہ اس کے علاوہ600بجلی کھمبے بھی بحال کئے گئے ۔انہوں نے کہا ’محکمہ بجلی کے عملے نے برفباری کے دوران جو خدمات انجام دئے عوامی عدالت نے بھی اُسکو خوب سراہا ‘۔

ان کا کہناتھا کہ موسم گر ما میں بجلی ٹرانسفار مروں کی خرابی کی شرح10 سے15فیصد رہتی ہے جبکہ موسم سر ما کے دوران یہ شرح بڑھ کر30فیصد ہوتی ہے جسکی بنیادی وجہ اﺅ ور لوڈنگ اور بجلی کا ناجائز وغلط استعمال ہے ۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ(کے پی ڈی سی ایل) کے منیجنگ ڈائریکٹرنے کہا ’ہم بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کو صفر پر لانے کے لئے کارپوریشن کوشاںہیں اور ہر سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ‘۔عارضی ملازمین سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اُن کا کہناتھا کہ مستقل اور عارضی ملازمین کی تفریق نہیں ہونی چاہئے بلکہ ہم ایک ٹیم کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا ’عارضی ملازمین کی ماہانہ اجرت پہلی مرتبہ6ہزار700روپے کردی گئی ہے ،جو پہلے بہت قلیل تھی ‘۔ان کا کہناتھا ’عارضی ملازمین کی فلاح وبہبود کے حوالے سے محکمہ اور انتظامیہ کے پاس واضح پالیسی ہے ،اس لئے نئی بھرتی نہیں کی جارہی ہے ‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں اُن کا کہناتھا’ہم لورڈ کنٹرول پولیسنگ کے ذریعے نہیں کر نا چاہتے ہیں ،صارفین ذمہ داربنیں اور ذمہ داری کا ثبوت دیں ،اﺅور لورڈنگ سے بچیں ،ہیٹر پر کھانا نہ پکائیں ،بجلی پر چلنے والے آلات کا استعمال بھی نہ کریں ،اگریمنٹ سے زیادہ بجلی کا استعمال نہ کریں ،ذمہ دار صارفین سے ہی بجلی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے ‘۔ان کا کہناتھا ’بُرے صارفین کا خمیازہ اچھے صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے ‘ ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا ’سال2017سے بجلی فیس میں اضافہ نہیں کیا گیا ،لیکن جہاں استعمال سے بہت زیادہ کم لورڈ پر معاہدہ کیا گیا تھا ،اس کا از سر نو جائزہ لیا گیا ،آدھا کلو واٹ لورڈ کا معاہدہ اور 5کلو واٹ بجلی کا استعمال ،کیا یہ صحیح ہے ؟۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی سپلائی کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے ضرورت کے مطابق ترسیلی نظام کو اپ گریڈ بھی کیا جارہا ہے ۔نئے پاﺅر گرڈز کی تعمیر جاری ہے مثلاءبہت جلد دلنہ بارہمولہ پاﺅر گرڈ عوام کے نام وقف کیا جائیگا ،جسے شمالی کشمیر میں بجلی کی سپلائی مزید بہتر ہوگی ۔ان کا کہناتھا ’ہم ضرورت ،مانگ اور دستیاب کے درمیان فرق کو صفر پر لانے کے حوالے کوشاں ہیں ‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.