ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گذشتہ روز یہاں ایک ایک تقریب میں بولتے ہوئے کہا: ‘جموں و کشمیر میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی کوششوں سے 70 سال کے بعد پہلی بار ضلع ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات ہوئے ہیں۔ شاید یہ منوج جی (لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا) کی قسمت میں لکھا تھا کہ یہ انتخابات ان کی دیکھ ریکھ میں ہوئے’۔
انہوں نے کہا: ‘اگر آپ پچھلے تیس سال کے ملی ٹنسی کے دور کو دیکھیں تو میں اعداد و شمار کو ہی دیکھ کر کہہ سکتا ہوں کہ شاید یہ پہلے ایسے انتخابات تھے جس دوران نہ کوئی تشدد ہوا، نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا اور بڑی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا’۔
جتیندر سنگھ نے ڈی ڈی سی انتخابات کا جموں و کشمیر میں اب تک ہونے والے دیگر انتخابات کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے کہا: ‘پارلیمان اور اسمبلی کے انتخابات میں وادی میں دس سے پندرہ فیصد ووٹ ہی پڑتے تھے۔ لیکن ڈی ڈی سی انتخابات میں 50 سے 60 فیصد ووٹنگ ہونا ایک بڑی بات ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘شاید لوگوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ بار بار سامنے آنے والے امیدواروں اور پرانے چہروں سے تنگ آ چکے ہیں۔ بھاری ووٹنگ سے پیغام ملتا ہے کہ لوگوں کا جمہوریت کے تئیں اعتماد بڑھ گیا ہے’۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حقیقی ‘سیلف رول’ اور ‘اٹانومی’ تھری ٹائر پنچایتی راج سسٹم ہے جو یہاں وزیر اعظم مودی کی بدولت نافذ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘ہمیں مودی جی کی بدولت معلوم ہوا ہے کہ تھری ٹائر پنچایتی راج سسٹم کیا ہوتا ہے، سیلف رول کیا ہوتا ہے، اٹانومی کیا ہوتی ہے۔ پچھلے چالیس سال سے ہم اخباروں میں روز سیلف رول اور اٹانومی کے بارے میں پڑھتے تھے۔ لیکن اصل میں سیلف رول اور اٹانومی تھری ٹائر پنچایتی راج سسٹم ہے’۔
یو این آئی