سری نگر/جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے اور تمام سیکورٹی فورسز ہم آہنگی کے ساتھ جموں و کشمیر کوملی ٹنسی سے پاک کرنے کیلئے کوشاںہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔جے کے این ایس مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق ایک نجی نیوز چینل کیساتھ بات کرتے ہوئے لیفٹنٹ گورنرمنوج سنہاکاکہناتھاکہ” جموں وکشمیر میں اب ملی ٹنسی سے جڑے واقعات میں کمی آئی ہے۔ ہلاکتوں میں یکسر کمی آئی ہے۔ سیکورٹی فورسز نے جنگجوﺅں پرغلبہ حاصل کرلیاہے “۔ منوج سنہانے انٹرویو کے دوران کہاکہ جموں وکشمیر پولیس ، فوج اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کے مابین اچھا تال میل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال میں بہتری آئی ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ ہندوستان ملی ٹنسی اورتشددسے پاک جموں و کشمیر کو دیکھ سکے۔پاکستان سے مذاکرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ، منوج سنہا نے کہا کہ وزارت خارجہ اس پر بہتر جواب دے سکتی ہے لیکن وہ نہیں سوچتے کہ موجودہ حالات میں پڑوسی سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔جموں وکشمیر میں مرکزی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے مابین کسی عدم اعتماد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وہ ممبران پارلیمنٹ ، سابق ممبران ، وزراءاور ممبران اسمبلی سے ملتے رہے ہیں۔منوج سنہا کاکہناتھا”میں نے دو بار ڈاکٹر فاروق عبد اللہ سے ٹیلیفون پر بات کی ہے۔ ڈاکٹر عبداللہ نے مجھ سے کوئی کام کرنے کوکہا اور میں نے اسے منطقی انجام تک پہنچایا۔تاہم منوج سنہا نے تسلیم کیا کہ محبوبہ مفتی کے ساتھ اب تک کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے لیکن ان کی بیٹی التجا مفتی نے انہیں ای میل بھیجا تھا جسکا انہوں نے جواب دیا تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ ُان کے دروازے آنے والے تمام لوگوں کےلئے کھلے ہیں لیکن ہندوستان کی مخالفت کرنے والوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔منوج سنہانے دعویٰ کیاکہ کشمیر میں”آزادی‘ ‘کا تصور بدل گیا ہے۔اُن کے بقول 95 فیصد نوجوانوں اور 90 فیصد عام لوگوں کے لئے اب’آزادی ‘کا مطلب روزگار ہے ۔انہوںنے کہاکہ دفعہ 370ہمیشہ کیلئے ختم ہوگیاہے ،اوربیانات سے اب موجودہ حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، تاہم ، انہوں نے مزید کہا ، بہت سے لوگ خصوصی حیثیت کے خاتمے کےخلاف عدالتوں میں جا چکے ہیں اور آئین کے مطابق اُنہیں فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ منوج سنہاکاکہناتھاکہ جموں و کشمیر ہندوستان میں مکمل طورضم اورشامل ہوگیاہے ۔روشنی ایکٹ کے بارے میں منوج سنہا نے کہا کہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والی تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماو¿ں کے نام ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیئے گئے ہیں اور سب کے خلاف یکساں کارروائی ہوگی۔انہوں نے اس سے انکار کیا کہ نئے اراضی قانون کی گرفت میں جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کی کوئی سازش کی جارہی ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ اُن کی حکومت کی پالیسی جموں وکشمیر میں لوگوں کی دہلیز پرامن ،خوشحالی اورترقی کولیجاناہے ۔