کسانوں کو سڑکوں سے ہٹانے کی عرضی پر سپریم کورٹ کا حکومت کو نوٹس ، کل پھر ہوگی سماعت

کسانوں کو سڑکوں سے ہٹانے کی عرضی پر سپریم کورٹ کا حکومت کو نوٹس ، کل پھر ہوگی سماعت
  • مودی حکومت پر نئے زرعی قوانین کی واپسی کا دباو بنانے کیلئے دہلی کے بارڈر پر ڈٹے کسانوں کے آندولن کا بدھ کو 21 واں دن ہے ۔ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا مظاہرہ جاری رہے گا یا انہیں کہیں اور بھیجا جائے گا ، اس پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔
  • چیف جسٹس ایس اے بوبڈے ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رام سبرامنیم کی بینچ نے اس معاملہ میں مزکری حکومت ، پنجاب و ہریانہ سرکاروں کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس معاملہ پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی ، جو اس معاملہ کو حل کرے گی ۔ کیونکہ قومی معاملہ اتفاق رائے سے سلجھنا ضروری ہے ۔ اب اس معاملہ پر جمعرات کو سماعت ہوگی ۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عرضی گزار سے پوچھا کہ آپ چاہتے ہیں کہ بارڈر کھول دئے جائیں ، جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت نے شاہین باغ کیس کے وقت کہا تھا کہ سڑک جام نہیں ہونی چاہئے ۔ بار بار شاہین باغ کا حوالہ دینے پر چیف جسٹس نے وکیل کو روکا ۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پر کتنے لوگوں نے راستہ روکا تھا ؟ لا اینڈ آرڈر کے معاملہ میں مثال نہیں دی جاسکتی ہے ۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران پوچھا کہ کیا کسان تنظیموں کو کیس میں پارٹی بنایا گیا ہے ۔

چیف جسٹس نے عدالت میں کہا کہ جو عرضی گزار ہیں ، ان کے پاس کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے ۔ ایسے میں رستے کسان بند کئے ہیں ، جس پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ کسان مظاہرہ کررہے ہیں اور دہلی پولیس نے راستے بند کئے ہیں ، جس پر سی جے آئی نے کہا کہ زمین پر موجود آپ ہی مین پارٹی ہیں ۔

عدالت نے کہا کہ وہ کسان تنظیموں کا موقف بھی سنیں گے ۔ ساتھ ہی سرکار سے پوچھا کہ اب تک سمجھوتہ کیوں نہیں ہوا ۔ عدالت کی جانب سے اب کسان تنظیموں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات پر جلد سے جلد سمجھوتہ ہونا چاہئے ۔ سپریم کورٹ نے سرکار اور کسانوں کے نمائندوں کی ایک کمیٹی بنانے کو کہا ہے تاکہ دونوں آپس میں معاملہ پر بات چیت کرسکیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.