جموں میں تین زراعتی اصلاحات کے قوانین کے خلاف احتجاجی ریلیاں

جموں میں تین زراعتی اصلاحات کے قوانین کے خلاف احتجاجی ریلیاں

جموں،/ مرکزی حکومت کے تین زراعتی اصلاحات کے قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاجوں کی لہر منگل کے روز جموں بھی پہنچ گئی۔
کسان تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے دی جانے والی ’بھارت بند‘ کال کے پیش نظر جہاں منگل کے روز جموں میں کسانوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں وہیں سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر غائب رہا۔ تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی اور بازاروں میں دکان بھی کھلے ہی دیکھے گئے۔
بتادیں کہ آل جموں و کشمیر ٹرانسپورٹرس ایسو سی ایشن نے اس ’بھارت بند‘ کال کی حمایت کی تھی۔جموں کے دگیانہ علاقے میں لوگوں نے ایک احتجاجی ریلی نکالی جس سے جموں – پٹھان کوٹ قومی شاہراہ پر کچھ وقت کے لئے ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل متاثر رہی۔احتجاجی ’کالے قوانین کو واپس لو‘ کی جم کر نعرہ بازی کرتے تھے اور انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی اٹھا رکھے تھے۔
ایک احتجاجی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کالے قوانین کو واپس نہیں لیا گیا تو جموں سے بھی کسانوں کا ایک جھتہ دلی روانہ ہوگا۔انہوں نے کہا: ’ہم مودی سرکار کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر یہ تین کالے قوانین جلد سے جلد واپس نہیں لئے گئے تو پورے ملک میں چکہ جام ہوگا اور جموں سے بھی کسانوں کا ایک جھتہ دلی روانہ ہوگا‘۔
ایک اور احتجاجی نے کہا کہ آج ملک کے تمام لوگ بلا لحاظ مذہب اکٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا: ’آج دیکھو کتنا جوش ہے نوجوانوں میں، سارے لوگ بلا لحاظ مذہب اکٹھے ہوئے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کسان مخالف قوانین کو واپس لے‘۔ان کا الزام تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کو ختم کیا ہے اور وہ اب ملک کو فروخت کرنا چاہتے ہیں۔
دریں اثنا انتظامیہ نے احتجاجی ریلیوں کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آسکے۔
یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.