سری نگر،/ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے قومی ترجمان اور جموں و کشمیر کے الیکشن انچارج سید شاہنواز حسین نے کہا ہے کہ مجھے جموں و کشمیر کے لوگوں پر فخر ہے کہ وہ رواں انتخابات میں ترقی کے لئے ووٹ ڈال رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جو لوگ ہمارے خلاف متحد ہوگئے انہیں امید نہیں تھی کہ لوگ اس طرح ان انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے یہی وجہ ہے کہ وہ پریشان ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کو سیاحت کا مرکز بنانا چاہتی ہے تاکہ یہ روز گار دینے والا علاقہ بن جائے۔
موصوف ترجمان نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں پریس کلب میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’جموں و کشمیر کے اندر ڈی ڈی سی انتخابات ہو رہے ہیں میں ان کا انچارج ہوں، مجھے جموں و کشمیر کے لوگوں پر فخر ہے کہ وہ ترقی کے لئے ووٹ ڈال رہے ہیں’۔
پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے موصوف انچارج نے کہا: ’جو لوگ ہمارے خلاف متحد ہوئے ہیں جنہیں ’گپکار گینگ‘ کہا جاتا ہے، کو یہ امید نہیں تھی کہ ان انتخابات میں لوگ اس طرح ووٹ ڈالیں گے یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ پریشان ہوئے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا: ’میں ان کو ’گمراہ گینگ‘ کہتا ہوں کیونکہ یہ لوگ خود بھی گمراہ ہیں اور لوگوں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں اور لوگوں میں کنفیوژن پیدا کرنا ان کا کام ہے‘۔
مسٹر حسین نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر کو سیاحت کا مرکز بنانا چاہتے ہیں تاکہ جموں و کشمیر روزگار دینے والا علاقہ بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج کیا آئیں گے ہم ان کو قبول کریں گے لیکن ہمارے امیدوار جہاں بھی کھڑے ہیں وہ ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں لوگوں کے دل جیتنا چاہتے ہیں اور لوگوں کو تمام تر سہولیات بہم پہنچانے کے لئے پر عزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کا چپہ چپہ جنت ہے اور اس کو ایسا بنانے کی ضرورت کہ پورے دنیا کے لوگ یہاں گھومنے کے لئے آئیں۔
جنوبی کشمیر کے سری گفوارہ علاقے کے اپنے دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے موصوف ترجمان نے کہا: ’میں نے جنوبی کشمیر کے سری گفوارہ علاقے کا بھی دورہ کیا وہاں بھی لوگوں نے ہمارا استقبال کیا۔ لوگوں نے کہا کہ وہاں حزب المجاہدین کا کمانڈر رہتا ہے تو کیا ہم اس کے ڈر سے وہاں نہیں جاتے اگر ڈر پوک ہوتے تو یہاں آتے ہی نہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے دیکھا کہ جنوبی کشمیر میں بھی بی جے پی کا جھنڈا لہرا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ امن پسند ہیں اور ٹررزم سے تنگ آکر ٹورزم چاہتے ہیں۔
جموں و کشمیر میں خاندانی راج کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسٹر حسین نے کہا: ’یہاں تین خاندانوں کا راج رہا ہے، پہلے ہری سنگھ کا راج رہا، پھر نہرو- گاندھی کا راج رہا، پھر عبداللہ خاندان کا راج رہا اور اس کے بعد مفتی سعید کے خاندان کا راج رہا‘۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کوئی غریب یا عام آدمی وزیر بننے کا خواب دیکھ ہی نہیں سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور کانگریس کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے بجائے ترقی پر بات کریں۔بیس برس قبل پارلیمنٹ میں کئے جانے والے اپنے ایک تقریر کا تذکرہ کرتے ہوئے موصوف ترجمان نے کہا: ’میں نے بیس برس قبل پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں کہا تھا کہ بھارت کے مسلمان کے لئے بھارت سے اچھا ملک، ہندو سے اچھا دوست اور بھارت کے آئین سے اچھا آئین مل نہیں سکتا لیکن میں اس میں آج کچھ مزید جوڑنا چاہتا ہوں کہ
بھارت کے مسلمان کے لئے بھارت سے اچھا ملک، ہندو سے اچھا دوست، بھارت کے آئین سے اچھا آئین اور مودی سے اچھا لیڈر نہیں مل سکتا‘۔
کسانوں کے احتجاج کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’کسان ہمارے ہیں جمہوریت میں احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن ان کا احتجاج کسی کے لئے پریشانی کا باعث نہیں بننا چاہئے‘۔انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی لیڈر جنہیں عوام نے رد کیا ہے کسانوں کو بیساکھی بنا کر اپنی سیاست گرمانا چاہتے ہیں۔
یو این آئی