جموں،// جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں پیر کے روز دربار مو کے دفاتر کھل گئے۔اس موقع پر یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے سول سکریٹریٹ میں پولیس کے ایک دستے سے سلامی لی اور ان کی آمد پر قومی ترانہ بھی بجایا گیا۔ بتادیں کہ مسٹر سنہا کی سربراہی والی انتظامیہ پہلی بار جموں سے کام کرے گی کیونکہ وہ تین ماہ قبل ہی لیفٹیننٹ گورنر کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔
موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے سلامی لینے کے بعد سول سکریٹریٹ کمپلیکس اور دیگر محکموں کا معائینہ کیا۔ دریں اثنا دربار مو دفاتر کی منتقلی کے موقع پر سول سکریٹریٹ کے گرد و پیش سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سول سکریٹریٹ اور دیگر مو دفاتر اکتوبر کی تیس تاریخ کو بند ہوگئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر ملک کی واحد ایسی یونین ٹریٹری ہے جس کے دو دارالحکومت ہیں اور جس کا حکومتی انتظام و انصرام موسم سرما کے چھ مہینوں کے لئے جموں جبکہ موسم گرما کے چھ مہینوں کے لئے سری نگر منتقل کیا جاتا ہے۔جموں و کشمیر میں سرکاری ریکارڈوں کی منتقلی اور دربار مو سے وابستہ ملازمین کو سفری اور دیگر الاﺅنس پر سالانہ کروڑوں روپے خزانہ عامرہ سے خرچ کئے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ دربار مو دفاتر کی آمد کے سلسلے میں دیواروں، سڑکوں اور عمارتوں کو پُرکشش بنانے پر لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ چونکہ دربار مو دفاتر اب اگلے چھ ماہ کے لئے جموں منتقل ہو چکے ہیں، جس کے پیش نظر لیفٹیننٹ گورنر، اُن کے مشیروں اور دربار مو سے وابستہ دیگر اعلیٰ افسران کی جانب سے استعمال ہونے والی سڑکوں پر گذشتہ دو ہفتوں سے صفائی اور رنگ و روغن کا کام زوروں پر تھا۔
جموں و کشمیر میں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ دربار مو ایک فضول روایت ہے جس کو ختم کردینا چاہیے اور اس فضول روایت کو زندہ رکھنے کے لئے خرچ ہونے والے پیسوں کو عوام کی فلاح وبہبود کے لئے استعمال میں لانا چاہیے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس روایت کی داغ بیل سنہ 1872ء میں ڈوگرہ راج کے اُس وقت کے فرماں روا مہاراجہ رنبیر سنگھ نے ڈالی۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بار کہا تھا کہ موسم سرما کے دوران دربار مو دفاتر سری نگر میں کام کرنا چاہئیں کیونکہ اُس وقت وادی کے لوگوں کو برف باری سے بجلی کی کٹوتی اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور لوگوں کو حکومت کی مدد درکار ہوتی ہے۔
جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے رواں برس مئی میں سالانہ دربار مو کے متعلق دائر کی گئی ایک عوامی مفاد کی عرضی کی شنوائی کے دوران فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ دربار مو میں معقولیت لانا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ انتظام زیادہ فعال نہیں ہے۔
یو این آئی





