بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.7 C
Srinagar

سری نگر میں ٹرانسپورٹروں کا احتجاج، حکومت سے مدد کی اپیل

سری نگر، 18 جون : ٹرانسپورٹروں نے کشمیر ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے بینر تلے جمعرات کو یہاں خاموش احتجاج درج کرتے ہوئے یونین ٹریٹری کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو اور دیگر متعلقہ ارباب اقتدار سے اپیل کی کہ وہ ان کی حالت زار کی طرف توجہ دیں۔سری نگر کے مضافاتی علاقہ پارمپورہ میں واقع بس اسٹینڈ میں احتجاج درج کرنے کے دوران احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے جیسے ‘ٹوکن ٹیکس میں اضافے کے متعلق حکم نامہ واپس لیا جائے’، ‘حکومت ٹوکن ٹیکس میں بے تحاشہ اضافے اور ڈیزل و پٹرول کی قیمتوں پر سر چارج لگانے کے احکامات فوری طور پر واپس لے’، ‘حکومت ڈارئیوروں اور کنڈکٹروں کو عیال کی کفالت کر نے کے لئے ماہانہ مالی مدد فراہم کرے’ وغیرہ درج تھے۔اس موقع پر ایک احتجاجی ٹرانسپورٹر نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس اہم سیکٹر کی طرف توجہ نہیں دی رہی ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘ٹرانسپورٹروں کی طرف سال 2014 کے سیلاب کے وقت، سال 2016 اور سال 2019 میں بھی توجہ نہیں دی گئی۔ یہاں 70 ہزار گاڑیاں ہیں لیکن کوئی ہماری بات سننے والا نہیں ہے’۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر تباہی کے دہانے پر ہے اور یہ وہ سیکٹر ہے جو غریبوں اور مزدوروں کی خدمت کرتا ہے لیکن اس سیکٹر سے وابستہ لوگ پریشان ہیں۔موصوف کا کہنا تھا کہ اس سیکٹر سے وابستہ لوگوں کی مدد کی بجائے ڈیزل و پٹرول اور ٹوکن ٹیکس میں اضافہ کیا جارہا ہے اور یہ نہیں سوچا جارہا ہے یہ لوگ کیا کھائیں گے۔انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو اور دیگر متعلقہ ارباب اقتدار سے اپیل کی کہ وہ اس سیکٹر کی طرف توجہ کریں۔قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں سال گذشتہ کے پانچ اگست کے بعد پیش نظر پیدا شدہ صورتحال کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بحال ہو ہی رہی تھی کہ کورونا وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لئے جاری لاک ڈاو¿ن کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کلی طور پر بند ہونے سے ٹرانسپورٹرس دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔مرکزی حکومت کے سال گذشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کو دفعہ 370 و دفعہ 35 کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور سابق ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد وادی میں کئی ماہ تک پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہ گئی تھی۔ٹرانسپورٹروں کا کہنا ہے کہ گاڑیاں گھروں میں ہی پڑے رہنے سے ہم پر جہاں بنک قرضے کا بوجھ ہر گذرتے دن کے ساتھ بھاری سے بھاری تر ہوتا جارہا ہے وہیں دوسرے خرچہ جات کا پورا کرنا بھی مشکل سے مشکل تر بن رہا ہے۔یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img