مساجد کے منبر و محراب لگاتار دوسرے جمعے کو بھی خاموش رہے
سری نگر:کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کی روک تھام کو ممکن بنانے کے لئے وادی کشمیر میں جمعہ کو مسلسل 16 ویں دن بھی مکمل لاک ڈاﺅن اور غیر اعلانیہ کرفیو نافذ رہا۔ شہر سری نگر سے لے کر ضلع و تحصیل صدر مقامات تک ہر سو سناٹا اور بے قراری کا ماحول طاری ہے۔ تاہم سری نگر کے خانیار علاقے سے تعلق رکھنے والی وادی کی پہلی وائرس متاثرہ خاتون کی مکمل صحتیابی اور ہسپتال سے رخصتی کی خبر ملنے کے بعد اہلیان وادی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے راحت کا سانس لیا ہے۔ادھر وادی میں تمام مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کے منبر و محراب لگاتار دوسرے جمعے کو بھی خاموش رہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے شہر و گام میں لگاتار دوسرے جمعے کو بھی کہیں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی تاہم اکثر مساجد اور دیگر عبادت گاہوں میں اذان دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ انتظامیہ کی اپیل کے بعد بیشتر جگہوں پر مساجد، زیارت گاہوں، امام بارگاہوں اور دیگر عبادت گاہوں کے منتظمین نے رضاکارانہ طور پر یہ مقامات نمازیوں اور عقیدتمندوں کے لئے بند رکھے ہیں۔وادی میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں روز افزوں اضافے اور دو وائرس متاثرہ معزز افراد کی موت سے جہاں لوگ دہشت زدہ ہیں وہیں حکومت نے بھی لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لئے پابندیوں کو مزید سنگین کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پابندیوں کا مقصد لوگوں کو اس مہلک وائرس سے محفوظ رکھنا ہے جبکہ لوگوں کا الزام ہے کہ پابندیوں کے نام پر مجبوری کی حالت میں گھروں سے نکلنے والوں یہاں تک کہ لازمی خدمات فراہم کرنے والے محکموں کے ملازمین کے ساتھ بھی نامناسب سلوک روا رکھا جارہا ہے۔صوبہ جموں، جہاں کشمیر کے نسبت کورونا وائرس کے بہت کم مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں، میں جمعہ کو مسلسل 13 ویں دن بھی لاک ڈاﺅن جاری رہا۔ جموں شہر اور صوبہ کے دیگر 9 اضلاع کے ضلعی و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہے اور کاروباری و دیگر سرگرمیاں ٹھپ پڑی ہیں۔ پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے کے لئے سڑکوں پر سیکورٹی فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ صوبہ جموں میں بھی کہیں بھی نماز جمعہ کا اجتماع منعقد نہیں ہوا۔ لداخ یونین ٹریٹری، جہاں جمعرات کو پندرہ دنوں کے وقفے کے بعد کورونا وائرس کا ایک نیا کیس سامنے آیا، میں بھی لاک ڈاﺅن جاری ہے اور لوگ انتظامیہ کو بھرپور تعاون دے رہے ہیں۔ لداخ میں اب تک سامنے آنے والے مصدقہ کیسز کی تعداد 14 ہے جن میں سے تین مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوچکے ہیں۔ لداخ بالخصوص مسلم اکثریتی ضلع کرگل سے موصولہ اطلاعات کے مطابق تمام مساجد اور امام بارگاہوں میں مذہبی اجتماعات کے انعقاد کا سلسلہ فی الوقت معطل ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق جموں وکشمیر میں اب تک کورونا وائرس کے کم و بیش چھ درجن کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے 70 فیصد کیسز وادی میں سامنے آئے ہیں۔ تین مریض صحتیاب ہوئے ہیں اور دو کی موت واقع ہوئی ہے۔ کشمیر میں کووڈ 19 کا جوپہلا معاملہ سامنے آیا تھا وہ مریضہ مکمل طور پر صحتیاب ہوئی ہے اور ا±س کو ہسپتال سے رخصت کیا گیا ہے۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے جمعہ کے روز سری نگر کے بعض مرکزی علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ شہر میں ہر سو سناٹا اور خوف وخاموشی چھائی ہوئی ہے لوگ گھروں سے باہر نکلنے میں حد درجہ احتیاط کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں اور گلی کوچوں پر سیکورٹی اہلکار ہاتھوں میں ڈنڈے لئے کھڑے ہیں اور خار دار تار سے بچھا کر بھی لوگوں کی نقل وحمل کو محدود کردیا گیا ہے۔نامہ نگار نے بتایا کہ شہر میں ڈرونز اور پولیس کی گاڑیوں میں نصب لاﺅڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں کو رات دن گھروں میں ہی بیٹھے رہنے کی اپیلیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر سری نگر کی تمام چھوٹی بڑی مساجد بند ہیں اور لوگ گھروں میں ہی نماز پنجگانہ ادا کررہے ہیں۔وادی کے دیگر ضلع و تحصیل صدر مقامات سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ضلع انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144 کے تحت کرفیو جیسی پابندیاں نافذ ہیں اور لوگوں کو گھروں میں بیٹھے رہنے کو یقینی بنانے کے لئے پولیس گاڑیاں مسلسل چکر کاٹ رہی ہیں اور لوگوں کو گھروں میں ہی بیٹھنے کی اپیل کرتے ہیں۔وادی میں سری نگر سے لے کر دیہات تک کہیں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق لوگوں نے گھروں میں ہی نماز ادا کرکے اس وبا کے فوری خاتمے کے لئے دعائیں کیں۔ کئی علاقوں میں لوگوں نے خیرات دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے تاکہ اس وبا سے چھٹکارا پایا جاسکے۔ حکومت کے علاوہ مذہبی تنظیموں نے بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کو موجودہ حالات کے پیش نظر معطل رکھنے کا فیصلہ لیا تھا۔ جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے درجنوں ایسے علاقوں کو ‘ریڈ زون’ قرار دیا ہے جہاں سے کورونا وائرس کے مصدقہ یا مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ ان علاقوں کو سیل کیا گیا ہے اور لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کرکے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق ایسے علاقوں میں لوگوں کے لئے ضروریات زندگی کا مناسب انتظام کیا گیا ہے۔جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے ملکی یا غیر ملکی سفر سے واپس لوٹنے والوں سے ایک بار پھر اپنی سفری تاریخ ظاہر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے چلتے سفری تاریخ چھپانا ایک بہت بڑا گناہ ہے اور اس کو ظاہر کرنا ایک نیک کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ طور پر اپنی سفری تاریخ ظاہر کرنے والوں کے خلاف کوئی مقدمے درج نہیں ہوں گے۔دریں اثنا لوگوں کا الزام ہے کہ سیکورٹی فورسز اہلکار پابندیوں کے نام پر لوگوں کے ساتھ نامناسب سلوک روا رکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باہر نکلنے والے ہر شخص کو زد کوب کیا جارہا ہے بلکہ جن لوگوں کو حکومت کی طرف سے باہر نکلنے کی اجازت ہے ان کے ساتھ بھی سختی کی جارہی ہے۔تاہم جموں وکشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے ناقابل قبول رویہ کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسا رویہ نوٹس میں آنے یا لائے جانے پر ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔یو این آئی





