سری نگر، جموں کشمیر میں جاری سالانہ امرناتھ یاترا کے پیش نظر حکام نے سری نگر۔ جموں قومی شاہرا پر پابندی کے بعد ریل سروس پر بھی جزوی قدغن عائد کی ہے جس کے باعث لوگوں کے مشکلات دوچند ہوگئے ہیں۔
ریلوے حکام کی طرف سے جاری ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ امر ناتھ یاترا کے اختتام تک قاضی گنڈ سے بانہال تک ٹرین سروس صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک معطل رہے گی تاہم دیگر ٹریکوں پر ٹرین سروس حسب معمول جاری رہے گی۔
ایک ریلوے عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ قاضی گنڈ سے بانہال تک ریل سروس روزانہ پانچ گھنٹوں تک معطل رکھنے کا فیصلہ سرکاری احکامات پر امرناتھ یاتریوں کی حفاظت یقنی بنانے کے لئے لیا گیا ہے۔
ادھر قومی شاہراہ پر پابندی کے بعد ریل سروس پر حکام کی طرف سے عائد پابندی پر عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر پھیل گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ پر پابندی کے بعد ٹرین سروس کم و بیش ڈیڑھ ماہ تک معطل رکھنے سے لوگوں کے مشکلات دوچند ہوگئے ہیں۔
محمد امین نامی ایک تاجر کا کہنا ہے کہ حکام کی طرف سے شاہراہ کے بعد ٹرین سروس بند رکھنے کے فیصلے سے ہمارا تجارت مزید متاثر ہوگا، ہم پہلے ہی مختلف النوع مشکلات سے دوچار ہیں اور یہ پابندیاں رہی سہی کسر پورا کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ اس پابندی سے صرف تجارت کو نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ مریض بھی متاثر ہوں گے اور طلبا کی تعلیم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
جاوید احمد نامی ایک ریسرچ اسکالر کا کہنا ہے کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ یاترا کی کامیابی کا سہرا کشمیری لوگوں کے سر جاتا ہے جنہوں نے مشکل حالات میں بھی یاترا کو کامیاب بنانے میں اپنا بھر پور تعاون دیا ہے بلکہ یاتریوں کی بھی مشکلات کی گھڑی میں ہر ممکن خدمت انجام دیتے ہیں لیکن دوسری طرف ان ہی لوگوں کو یاترا کے نام پر ہی مشکلات کے اتھاہ بھنور میں دھکیلا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاترا کے نام پر لوگوں کی آمد رفت کے راستوں اور ذرائع پر پابندی عائد کرنا نا انصافی کے مترادف ہے۔
یو این آئی۔





