رواں بر س کے ابتدائی 4ماہ میں 1696سڑک حادثات رونما ،270افراد ہلاک ،2280افراد زخمی
شوکت ساحل
سرینگر:: ہمالیائی پہاڑیوں کے دامن میں واقع ریاست جموں وکشمیر کے پہاڑی سلسلوں کو چیرتی خونی شاہراہوں اور سڑکوں پر جاری موت کا رقص ہر گذرتے دن کیساتھ تشویشناک اور سنگین رُخ اختیار کر تا جارہا ہے جبکہ دلخراش سڑک حادثات کے باعث انسانی جانوں کے اتلاف کا رجحان درد ناک ثابت ہورہا ہے ۔گذشتہ ایک ہفتے کے دوران تاریخی مغل روڑ اور کشتواڑ شاہراہ پر دو الگ الگ المناک حادثات میں 9طالبات سمیت کم سے کم 46افراد کی موت ہوگئی جبکہ درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے ۔سڑک حادثات اور اموات کے حوالے سے سرکاری اعداد وشمار بھی چونکانے والے ہیں ۔
سڑک حادثات ۔ریاستی منظر نامہ :
دنیا کے شہری علاقوں کے اکثر مکین اپنی اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی کسی سڑک حادثے کا شکار ضرور ہوئے ہوں گے اور جو نہیں ہوئے تو وہ ان حادثات کے چشم دیدہ گواہ تو لازماً ہوں گے ،کیونکہ تیزی سے پھیلتے شہروں میں ٹریفک اب ایک اژدھامی صورت اختیار کرتی جارہی ہے ،جسکی بہتر انتظام کاری وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے ۔ ریاست جموں وکشمیر کے پہاڑی علاقوں میں جان لیواءسڑک حادثات آئے دن پیش آتے رہتے ہیں ۔ماہرین کے مطابق سڑکوں کی تنگی، بری حالت، تیزی رفتاری، غفلت شعاری سے گاڑیاں چلانا اور بعض صورتوں میں بہت پرانی اور تیکنکی لحاظ سے ناکارہ گاڑیوں کا استعمال اکثر المناک سڑک حادثات کی وجہ بن جاتا ہے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ریاست جموں وکشمیر کے 22اضلاع میں سنہ2018میں 5ہزار978سڑک حادثات پیش آئے جن میں 809حادثات جان لیواءثابت ہوئے ۔ان المناک اور دلخراش سڑک حادثات میں 984افراد ہلاک اور7ہزار845افراد زخمی ہوئے جن میں درجنوں افراد عمر بھر کےلئے معذور ہوئے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سنہ 2017میں یہ”ڈیٹا “ اس سے بھی زیادہ ہولناک اور قابل تشویش ہے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں برس ابتدائی 4ماہ جنوری ،فروری ،مارچ اور اپریل میں پیر پنچال کے آر پار اور وادی¿ چناب میں اس عرصے کے دوران ایک ہزار696سڑک حادثات پیش آئے جن میں270افراد ہلاک اور2ہزار280افراد زخمی ہوئے ۔گذشتہ8برسوں کے اعداد وشمار کے مطابق ریاست جموں وکشمیر میں ہر دن کم سے کم 15سڑک حادثات رونما ہوتے ہیں ،جس کے نتیجے میں ہر 7گھنٹے میں ایک شخص کی موت ہوتی ہے جبکہ4افراد زخمی ہوجاتے ہیں ۔
کمپاﺅنڈ اور کورٹ چالان :
ٹریفک حکام کا دعویٰ ہے کہ جموں وکشمیر میں ٹریفک قوانین وضوابط کی عمل آوری کو یقینی بنانے کےلئے ہر سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاتی ہے ۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سنہ2018میں ریاست جموں وکشمیر کے شہری ،دیہی علاقوں کیساتھ ساتھ کشمیرہائی وے پر ٹریفک قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف کل ملاکر 9لاکھ15ہزار933چالان کئے گئے جن میں کمپاﺅنڈ 7لاکھ66ہزار141ہے جبکہ ایک لاکھ 49ہزار792کورٹ چالان (عدالتی چالان ) ہے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق رواں برس ماہ مارچ تک جموں وکشمیر کے شہری ،دیہی علاقوں کیساتھ ساتھ کشمیرہائی وے پر ٹریفک قوانین وضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف کل ملاکرایک لاکھ84ہزار485چالان کئے گئے ۔اعداد وشمار کے مطابق 25ہزار249کورٹ چالان (عدالتی چالان ) اورایک لاکھ92ہزار236کمپاﺅنڈ چالان کئے گئے ۔
گاڑیوں کی کل تعداد،لائسنس کی اجرائ
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق مارچ2018تک ریاست جموں وکشمیر میں رجسٹرڈ کل گاڑیوں کی تعداد 16لاکھ57ہزار433ہے ۔ان میں صوبہ جموں میں گاڑیوں کی تعداد9لاکھ،96ہزار806 ہے جبکہ کشمیر صوبے میں یہ تعداد 6لاکھ60ہزار627ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ریاست جموں وکشمیر میں کل مسافر بسوں کی تعداد13ہزار8ہے جبکہ اسی طرح منی بسوں کی تعداد 19ہزار92ہے ۔اعداد وشمار کے مطابق ٹرک وٹرالروں کی تعدادایک لاکھ9ہزار261ہے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جموں وکشمیر میں ٹیکسیوں کی تعداد 45ہزار623ہے جبکہ تین پہیہ گاڑیوں کی تعداد 65ہزار992ہے ۔ان اعداد وشمار دیگر کاروں کی تعداد 4لاکھ71ہزار812،جیپوں کی تعداد15ہزار371،دو پہیہ گاڑیوں کی تعداد 8لاکھ77ہزار700اور دیگر گاڑیوں کی تعداد39ہزار574ہے ۔اس کے علاوہ جموں وکشمیر کی شاہراہوں اور سڑکوں پر فوجی ونیم فوجی اور یاتری وسیاحوں کی گاڑیاں بھی دوڑ تی نظر آتی ہے ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال2017-18میں 68ہزار404ڈرائیونگ لائسنس اجرا ءکی گئیں ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال2017-18میں 3ہزار89روٹ پرمٹ جاری کئے گئے جبکہ اس عرصے کے دوران 95ہزار504فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کی گئیں ۔
ٹریفک حادثات کی بنیادی وجوہات
ماہرین کے مطابق ٹریفک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیزرفتاری ،غیر محتاط ڈرائیونگ ،سڑکوں کی خستہ حالی ،گاڑی میں خرابی ،اوور لوڈنگ ،ون وے کی خلاف ورزی ،اور ٹیکنگ ،اشارہ توڑنا ،غیر تربیت یافتہ ڈرائیوز ،دوران ڈرائیونگ موبائیل فون کا استعمال ،نو عمر ی میں بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ ،بریک کا فیل ہوجا نا اور زائد مدت ٹائروں کا ستعمال شامل ہے ۔لیکن ان میں سب سے اہم وجہ سڑک استعمال کرنے والے کا جلد باز رویہ ہے جبکہ90فیصد سڑک حادثات غیر محتاط رویے کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں ،مگر ہم اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کےلئے قطعاً تیار نہیں اور یہی ٹریفک کے مسائل اور حادثات کی بنیادی وجہ ہے ۔جموں وکشمیر میں ناقص ٹرانسپورٹ پالیسی اور منصوبہ بندی کی وجہ بھی ٹریفک حادثات اور انسانی جانوں کے اتلاف کی ایک بڑی وجہ قرار دی جارہی ہے ۔
سڑک حادثات متاثرین کا عالمی دن
دنیا بھر میں سڑک حادثات متاثرین کے عالمی دن کا آغاز 1993میں ”ڑوڑ پیس “ نامی بر طانوی تنظیم نے کیا اور26اکتوبر 2005کو اقوام متحدہ نے ہر سال نومبر کی تیسری اتوار کو اسے بطور عالمی دن منانے کی تجدید کی ۔یہ دن دنیا بھر کی سڑکوں پر ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی یاد میں منایا جاتا ہے ۔اس دن ہنگامی خدمات مہیا کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے اور روزانہ خاندانوں ،کمیو نٹیوں اور ممالک کو درپیش ہونے والی اس مسلسل تباہی کے بوجھ کو کم کرنے پر غور کیا جاتا ہے ۔





