ایشین میل نیوز ڈیسک
پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وحشیانہ کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کیس کے بارے میں سنائے گئے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر سیاست کرنے سے احتراز کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، موزوں ترین وقت ہے کہ ہم آٹھ سالہ بچی کے ساتھ پیش آئے بہیمانہ جرم جس میں عصمت دری کے بعد اس کو قتل کیا گیا، پر سیاست نہ کریں’۔
محبوبہ مفتی نے اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہا: ‘کٹھوعہ فیصلہ سے راحت نصیب ہوئی، اس کا کریڈٹ آئی جی پی مجتبیٰ کی سربراہی والی کرائم برانچ کی ٹیم، ایس ایس پی جالا، ایڈیشنل ایس پی نوید، ڈپٹی ایس پی شیو تامبری اور طالب کو جاتا ہے جنہوں نے رکاوٹوں کے باوجود حقائق کو سامنے لایا اور ملک بھر کے لوگ متاثرہ بچی کی حمایت کے لئے کھڑے رہے’۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘آمین، قصوروار وں کو تحت قانون سخت ترین سزا ملنی چاہئے اور ان سیاست دانوں جنہوں نے قصورواروں کا دفاع کیا، متاثرہ کو بدنام کیا اور قانونی سسٹم کو دھمکایا کے بارے میں مذمت کے لئے الفاظ ہی نہیں ہیں’۔
دریں اثنا جموں کشمیر پیپلز مومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہ فیصل نے کٹھوعہ کیس کے بارے میں عدالت کے فیصلے پر جموں کشمیر پولیس کو مبارک باد پیش کیا۔
انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘رسانہ عصمت دری کیس میں ملوثین کو سزا دلوانے میں جموں کشمیر پولیس مستحق مبارکباد ہے، سیاست دانوں نے اس تحریک کو سبوتاژ کرنے کی حتی الامکان کوشش کی لیکن عدالت اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ثابت قدم رہیں اور سماجی کارکنوں اور میڈیا کے رول کو بھی نہیں بھولا جاسکتا’۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے کہا کہ کٹھوعہ کیس میں انصاف کیا گیا یہ ایک اچھی خبر ہے۔





