ایشین میل نیوز ڈیسک
پٹھان کوٹ، پنجاب کے ضلع پٹھان کوٹ میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ پٹھان کوٹ نے پیر کے روز صوبہ جموں کے ہندو اکثریتی ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گائوں میں سنہ 2018ء کے جنوری میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بکروال لڑکی کی وحشیانہ عصمت دری و قتل کیس کے آٹھ میں سے چھ ملازمین کو مجرم قرار دے دیا۔ کورٹ نے ساتویں ملزم وشال جنگوترا کو بری کردیا ہے۔ آٹھواں ملزم جو کہ نابالغ ہے اور جس نے کمسن بچی پر سب سے زیادہ ظلم ڈھایا تھا، کے خلاف ٹرائل عنقریب جوینائل کورٹ میں شروع ہوسکتی ہے۔
ایک وکیل نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘چھ ملزمان کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔ وشال جنگوترا کو بری کیا گیا ہے۔ سزائیں دوپہر دو بجے سنائی جائیں گی’۔
کیس کے ملزمان میں عصمت دری و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز سانجی رام، اس کا بیٹا وشال جنگوترا، سانجی رام کا بھتیجا (نابالغ ملزم)، نابالغ ملزم کا دوست پرویش کمار عرف منو، ایس پی او دیپک کھجوریہ، ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران آنند دتا اور تلک راج شامل تھے۔
سانجی رام، پرویش کمار، ایس پی او دیپک کھجوریہ، ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران آنند دتا اور تلک راج کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔ سانجی رام کے بیٹے وشال جنگوترا کو بری کیا گیا ہے۔
چارج شیٹ میں سانجی رام پر عصمت دری و قتل کی سازش رچانے، وشال، نابالغ ملزم، پرویش اور ایس پی او دیپک کھجوریہ پر عصمت دری و قتل اور ایس پی او سریندر کمار، تحقیقاتی افسران تلک راج و آنند دتا پر جرم میں معاونت اور شواہد مٹانے کے الزامات لگے تھے۔
3جون کو جج ڈاکٹر تجویندر سنگھ نے استغاثہ اور وکلاء صفائی کی طرف سے پیش کئے گئے حتمی دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور اسے دس جون کو سنانے کا امکان ظاہر کیا تھا۔
(یو این آئی)





