سرینگر/ محکمہ وزارت داخلہ نے جموں کشمیر میں گزشتہ 4 مہینوں کے دوران ہوئی ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار واضح کرتے ہوئے کہا کہ سال رواں کے ابتدائی 4مہینوں کے دوران جموں وکشمیر میں 61فورسز اہلکاروں کےساتھ ساتھ 11عام شہری مختلف حادثات میں مارے گئے۔ محکمہ کی خاتون ڈائریکٹر نے جاری اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ ان سال رواں کے جنوری تا اپریل73سیکورٹی فورسز اہلکاروں کےساتھ ساتھ 69عام شہری بھی زخمی ہوگئے ہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق محکمہ وزارت داخلہ نے جموںوکشمیر میں گزشتہ 4مہینوں کے دوران ہوئی ہلاکتوں سے متعلق تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ سال رواں کے جنوری، فروری ، مارچ اور اپریل مہینوں کے دوران 61سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے اپنی جانیں گنوائیں۔ محکمہ کے مطابق اس عرصے کے دوران 11عام شہری بھی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ملی ٹینسی سے منسلک واقعات میں ہوئی ہلاکتوں پر جاری بیان میں محکمہ وزارت داخلہ کی خاتون ڈائریکٹر سلیکھانے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا کہ گزشتہ 4مہینوں کے دوران جموں وکشمیر میں 61فورسز اہلکار مارے گئے جبکہ 11عام شہری بھی اس دوران جاں بحق ہوگئے ہیں۔محکمہ کی ڈائریکٹر نے بتایا کہ اس عرصے کے دوران ملی ٹینسی سے منسلک واقعات میں 73فورسز اہلکار وں کے ساتھ ساتھ 69عام شہری بھی مجروح ہوگئے۔خیال رہے اس سے قبل جی او سی شمالی کمانڈ لیفٹنٹ جنرل رنبیر سنگھ نے واضح کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں امسال اب تک مختلف فورسز کارروائیوں میں 86جنگجوﺅں کو جاں بحق کیا گیا۔ انہوں نے اس موقعے پر صاف کردیا تھا کہ جموں وکشمیر میں جنگجوﺅں کو ختم کرنے کےلئے فوجی آپریشنز جاری رہیں گے۔جی او سی نے واضح کیا تھا کہ مختلف نوعیت کے جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران فوج و فورسز نے امسال 86جنگجوﺅں کو مارگرایا ۔ جی او سی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس عرصے کے دوران فورسز نے مختلف آپریشنوں کے دوران 20جنگجوﺅں کو زندہ پکڑنے میں کامیابی حاصل کی ۔ ”ہمارے آپریشن جنگجوﺅں کےخلاف جاری رہیں گے۔ بہت سارے شدت پسندوں کو والدین، اساتذہ اور معزز شہریوں کی مدد سے مین اسٹریم میں واپس لایا گیا۔اُدھم پورہ میں منعقدہ تقریب کے دوران جی او سی رنبیر سنگھ نے واضح کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں فی الوقت 450جنگجو سرگرم ہے جس کےلئے سرحد پار موجود دہشت گردوں کا نیٹ ورک اُن کی بھر پور معاونت کررہا ہے۔ انہوں نے اس موقعے پر دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان اور پاکستان زیر انتظام کشمیر میں فی الوقت جنگجوﺅں سے متعلق 16تربیتی مراکز سرگرم ہے جہاں جنگجوﺅں کو تربیت فراہم کرکے انہیں سرحد کے اس پار دھکیلا جارہا ہے۔





