بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

ذاکر موسیٰ کی ہلاکت سے ایک نظریہ بھی مرگیا: دلباغ سنگھ

جموں/ انصار غزوة الہند کے بانی و چیف کمانڈر ذاکر رشید بٹ عرف ذاکر موسیٰ کی گزشتہ ہفتے ہوئی ہلاکت کے تناظر میں جموں کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ ذاکر موسیٰ کی ہلاکت کے ساتھ ایک نظریہ بھی مرگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں ابھی بھی 275 جنگجو سرگرم ہیں اور سیکورٹی فورسز مشترکہ طور ریاست بالخصوص وادی میں قیام امن کے لئے مصروف عمل ہیں۔پولیس سربراہ نے منگل کے روز اپنے دورہ پونچھ کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا ‘ذاکر موسیٰ کا مارا جانا ایک آئیڈیا کا خاتمہ ہے۔ اس نے ملی ٹینسی میں ایک نیا آئیڈیا پھونکا تھا، وہ آئی ایس آئی ایس کی آئیڈیالوجی کو فروغ دے رہا تھا۔ وہ خلافت قائم کرنا چاہتا تھا۔ میرا ماننا ہے کہ اس کے مارے جانے سے اس آئیڈیا کی موت ہوئی ہے۔ وہ آئیڈیا کشمیر اور کشمیر سے باہر کسی کو منظور نہیں تھا۔ ذاکر موسیٰ نے لوگوں کو اپنے ساتھ ملانے کی بہت کوششیں کیں لیکن جو بھی اس کے ساتھ گیا اس کا صفایا کیا گیا۔ آخر میں یہ بچا تھا اس کا بھی صفایا کیا’۔انہوں نے وادی میں سرگرم جنگجوﺅں کی تعداد پر کہا ‘ابھی قریب پونے تین سو جنگجو سرگرم ہیں۔ اس میں قریب ایک سو یا سوا ایک سو غیر ملکی ہیں۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ نمبر پر نیچے آرہا ہے۔ ساڑھے پانچ ماہ کے دوران چالیس نوجوانوں نے جنگجوﺅں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔ پہلے کے مقابلے میں دیکھیں تو یہ آدھا بھی نہیں ہے۔ مقامی نوجوانوں کی جنگجوﺅں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں بہت کمی آئی ہے۔ باہر سے آنے والے جنگجوﺅں کا قافیہ بھی تنگ ہوگیا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو امن کی بحالی کے کام میں مضبوطی آئے گی’۔قبل ازیں پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے گزشتہ شام یہاں ایک افطار پارٹی کے حاشئے پر منتخب میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر سے ملی ٹینسی کو جڑ سے اکھاڑ نے کے لئے تمام سیکورٹی فورسز، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مشترکہ طور آپریشنز انجام دیئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی مشترکہ اور اجتماعی کاوشوں کے اچھے نتائج بر آمد ہورہے ہیں۔ ذاکر موسیٰ کی ہلاکت کو جنگجو تنظیموں کے لئے بڑا دھچکہ قرار دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا ‘مطلوب جنگجو ذاکر موسیٰ، جو کئی جنگجو تنظیموں کے ساتھ وابستہ تھا اور نوجوانوں کو انتہا پسند بنانے میں بھی ملوث تھا، کو گزشتہ ہفتے مارا گیا اور اس کی ہلاکت جنگجو تنظیموں کے لئے بڑا دھچکہ ہے اور اس کی ہلاکت کے ساتھ ان جنگجو تنظیموں کا شکنجہ بھی کس لیا گیا’۔انہوں نے کہا کہ جنگجو¶ں کے خلاف آپریشنز کو مزید سخت کیا جائے گا۔پولیس سربراہ نے کہا کہ وادی میں275 جنگجو سرگرم ہیں اور جنگجو¶ں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے سال گزشتہ 300 سے زیادہ جنگجو سرگرم تھے۔انہوں نے کہا کہ جنگجو تنظیموں میں نوجوانوں کی طرف سے شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔مسٹر سنگھ نے کہا ‘نوجوانوں کی طرف سے جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے میں کمی واقع ہوئی ہے، اب تک 40 نوجوانوں نے مختلف تنظیموں میں شمولیت اختیار کی ہے اور 30 ایسے نوجوانوں، جو جنگجو تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے والے تھے، کو سیکورٹی فورسز نے ایسا نہیں کرنے دیا اور انہیں اپنے اہل خانہ کے سپرد کیا’۔دریں اثنا وزارت امور داخلہ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق سال رواں کے پہلے چار ماہ کے دوران جموں کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے 61 اہلکار اور11 عام شہری مارے گئے ہیں جبکہ142 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img