بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
6.9 C
Srinagar

پارلیمانی انتخابات 2019:بھارتیہ جنتا پارٹی 46.4فیصد ووٹ لیکر اﺅل نمبر سیاسی جماعت بنی

کانگریس19.11فیصد کیساتھ دوسرے نمبر ،نیشنل کانفرنس 7.89فیصد ووٹ لیکر تیسرے ،پی ڈی پی کی2.4 فیصد تک تنزلی
شوکت ساحل’

الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) حالیہ پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے اور3پارلیمانی نشستوں کی27اسمبلی حلقوں میں نمایاں طور ووٹ برتی حاصل کی ۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) جس نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں ریاست کی 6پارلیمانی نشستوں پر کامیابی حاصل کی ،نے ریاست جموں وکشمیر میں 46.4فیصد ووٹ لیکرسب سے زیادہ ووٹ لینے والی سیاسی جماعت کا اعزاز بھی اپنے نام کرایا ۔یہ شرح کانگریس ،نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی جانب سے مشترکہ طور لئے جانے والے ووٹ سے زیادہ ہے ۔

جموں وکشمیرکی قدیم سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس ،جس نے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں صوبہ کشمیر میں کلین سوئپ کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو پچھاڑ دیا ۔نیشنل کانفرنس نے 7.89فیصد ووٹ شرح کیساتھ کشمیر وادی کی3پارلیمانی نشستوں پر جیت درج کی ۔الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے ان انتخابات میں 3,479,155ڈالے گئے ووٹوں میں سے 46.4فیصد کیساتھ16,48,041ووٹ حاصل کئے ۔یاد رہے کہ ریاست میں پانچ مراحل کے تحت ان انتخابات کےلئے ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ ملکی سطح پر یہ انتخابات سات مراحل میں مکمل ہوئے تھے ۔سر کاری اعداد وشمار کے مطابق بی جے پی پہلی مرتبہ ریاست جموں وکشمیر میں اتنے ووٹ لینے میں کامیاب رہی ۔

بی جے پی ،جس نے جموں ،ادھمپور اور لداخ کی تین پارلیمانی نشستوں پر پارلیمانی انتخابات 2019میں کامیابی حاصل کی جبکہ ان تین پارلیمانی نشستوں کے2اسمبلی حلقوں میں بی جے پی نے کانگریس ،نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو چاروں شانے چت کرکے ووٹ برتی میں اﺅل نمبر یا پہلی پوزیشن حاصل کی ۔سرکاری اعداد وشمار پر اگر نظر ڈالی تو بھارتیہ جنتاپارٹی نے 2014کے مقابلے میں2019کے پارلیمانی انتخابات میں اپنی ووٹ شرح یا فیصد مزید بہتر کرلی ہے ۔یہ شرح 2014کے مقابلے میں 12فیصد زیادہ ہے ۔2014کے پارلیمانی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی ) نے ان ہی تین پارلیمانی نشستوں پر کامیابی کا کنول کھلا کر 34.40فیصد ووٹ حاصل کئے تھے ۔

2014کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے23فیصد ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ2009کے پارلیمانی انتخابات میں اس ہندو قوم پرست زعفرانی جماعت نے 18.61فیصد ووٹ حاصل کئے تھے ۔مرکزی وزیر مملکیت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 3.57لاکھ ووٹ حاصل کرکے اپنے مد مقابل کانگریسی امیدوار وکر م آدتیہ سنگھ کو جو ریاست آخری مہاراجہ کرن سنگھ کے فر زند ہیں ،کو شکست سے دو چار کیا ۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ڈاکٹر جتیندر سنگھ جموں وکشمیر میں واحد امید وار ہیں ،جنہوں نے بھاری فرق سے اپنے حریف امیدوار کو شکست دی ۔

بی جے پی کے دوسرے امیدوار جگل کشور نے اپنے مد مقابل کانگریس امیدوار رمن بلا کو شکست دی ۔جگل کشور نے کانگریسی امیدوار کو58.02فیصد ووٹ شرح کیساتھ شکست سے دوچار کیا ۔جبکہ اسی لداخ کے بھاجپا امیدوار نے33.94فیصد ووٹ شرح کیساتھ جیت درج کی ۔کانگریس نے پارلیمانی انتخابات 2019میں ریاست کی6میں سے6پارلیمانی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کئے اور ان انتخابات میں28.5فیصد ووٹ حاصل کئے ۔لیکن کوئی نشست اپنی نام نہ کرا سکی ۔کانگریس کی گذشتہ انتخابات کے مقابلے میںووٹ شرح میں5فیصد اضافہ ہوا۔

2014کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے22.90فیصد ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ2009میں یہ 19.11فیصد تھی اور2نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔نیشنل کانفرنس نے ان پارلیمانی انتخابات میں 7.89فیصد ووٹ اپنے نام کرائے اور اس شرح کیساتھ نیشنل کانفرنس نے سرینگر ،اننت ناگ اور بارہمولہ نشست اپنے نام کی ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرینگر نشست پر ڈالے گئے1,06,750ووٹوں میں سے اپنے نام12,94,560ووٹ اپنے نام کرائے ۔محمد اکبر لون نے 1,33,426ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ حسنین مسعودی نے 40,180ووٹ حاصل کئے ۔

2014کے پارلیمانی انتخابات میں 11.10فیصد ووٹ حاصل کئے تھے ،لیکن کسی نشست پر کامیابی حاصل نہیں کی ۔2009میں این سی نے 19.11فیصد ووٹ حاصل کرکے2نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔پی ڈی پی نے 2014میں20.50فیصد ووٹ کئے تھے اور یہ شرح گر کر2.4فیصد تک پہنچ گئی ۔اس سیاسی جماعت نے تینوں نشست پر ہار کا سامنا کیا ۔2009میں پی ڈی پی نے20.05فیصد ووٹ حاصل کرکے ایک نشست پر جیت درج کی تھی ۔جبکہ دیگر جماعتوں نے12.2فیصد ووٹ حاصل کئے ۔

تین پارلیمانی نشستوں کے27اسمبلی حلقوں میں بھاجپا نے برتری حاصل کی ہے اور2014کے اسمبلی انتخابات میں اس جماعت نے24نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔جموں پارلیمانی نشست کے20اسمبلی حلقوں میں بی جے پی نے15نشستوں جبکہ کانگریس نے5نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ادھمپور کے16اسمبلی حلقوں میں سے بھاجپا نے9پر جیت درج کی تھی جبکہ کانگریس نے7پر برتری لی تھی ۔اسی طرح خطہ لداخ کے4اسمبلی حلقوں میں سے3حلقوں میں کامیابی درج کی تھی ۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھاجپا کی پارلیمانی انتخابات میں ووٹ فیصد میں اضافہ ،آئندہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کا ایک پہلو ،تصور کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ کانگریس کیساتھ ساتھ این سی ،پی ڈی پی سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کےلئے خطر ہ کی گھنٹی بھی ہے ۔سینئر صحافی زاہد مشتاق کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ماہ جموں وکشمیر کے حوالے سے انتہائی اہم ہیں ،جہاں اس دوران مودی کی نئی حکومت کی کشمیر کے تئیں پالیسی واضح ہو جائیگی ۔

این سی ،پی ڈی پی علاقائی پارٹیوں کےلئے بھی یہ عرصہ کافی اہمیت کے حامل ہوگا ۔اول اسمبلی انتخابات میں دیر کئی خدشات کو جنم دیتا ہے جبکہ بھا جپا کی پارٹی سطح ووٹنگ فیصد میں اضافہ بھی انکے باعث لمحہ فکریہ ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ علاقائی پارٹیوں کو بھی اب قوم پرست بن کر انتخابات لڑیں چاہئے جبکہ ریاستی مفادات کا سودا نہ کرنے کا وعدہ اور عزم کر لینا چاہئے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img