سری لنکا میں مسلمانوں کے خلاف تشدد میں اضافے کے بعد پورے ملک میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔سری لنکا میں مساجد اور مسلمانوں کے تجارتی اداروں کو نشانہ بنایا گیا تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس تشدد میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔
پولیس نے سینکڑوں فسادیوں کو پسپا کرنے کے لیے متعدد قصبوں میں ہوائی فائرنگ کرنے کے علاوہ اشک آور گیس استعمال کی۔واضح رہے کہ سری لنکا میں گذشتہ ماہ 22 اپریل کو مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر اسلامی شدت پسندوں نے ہوٹلوں اور گرجا گھروں کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 250 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان حملوں کے بعد سے سری لنکا میں کشیدگی کا ماحول ہے۔
سری لنکا کے وزیرِاعظم رانیل وکرماسنگھے نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد کی وجہ سے گذشتہ ماہ ہونے والے حملوں کی تحقیقات متاثر ہو رہی ہیں۔
حکومت نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ملک میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔سری لنکا کے شمال مغربی قصبے کانی یاما کی ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کرنے کے علاوہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو زمین پر پھینک دیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے چیلا نامی شہر میں فیس بک پر شروع ہونے والی ایک بحث کے بعد فسادات میں اضافہ ہوا۔ کیتھولک عیسائی اکثریت پر مشتمل اس شہر میں مسلمانوں کی دوکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق ایک 38 سالہ مسلمان کاروباری شخص کی متازع پوسٹ کے بعد تشدد کا آغاز ہوا جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔حکومت نے تشدد کو روکنے کے لیے فیس بک اور واٹس ایپ سمیت دیگر چیٹ ایپس پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے نے ایک ٹویٹ میں کہا ’میں امن برقرار رکھنے کے لیے شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غلط معلومات پھیلانے میں ملوث نہ ہوں۔ سیکورٹی فورسز ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے انتھک کوشش کر رہی ہیں۔‘
حتیپلولا کے قصبے میں بھی تشدد کی اطلاعات ہیں۔ یہاں کم از کم تین دوکانیں جلا دی گئیں۔





