شوپیان ::::::::::::::محض 48گھنٹوں کے بعد جنوبی ضلع شوپیان کے ہند ستی پورہ علاقے میں فورسز اور جنگجوﺅں کے مابین اعلیٰ الصبح خونین معرکہ آرائی میں لشکر طیبہ سے وابستہ دو مقامی جنگجو جاں بحق ہوگئے ۔ جھڑپ میںدو مقامی جنگجوﺅں کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیلتے ہی شوپیان اور کولگام میں مکمل ہڑتال ہوئی جبکہ ضلع انتظامیہ نے دونوں میں موبائیل انٹر نیٹ خدمات معطل کی ۔ اسی دوران ضلع کولگام میں مکمل ہڑتال اور پُر تشدد جھڑپوں کے بیچ دونوں مقامی جنگجوﺅں کو ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا جبکہ نماز جنازوں میں لوگوں کا سمندر اُمڈ آیا ۔

دفاعی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ہند ستی پورہ شوپیان میں جنگجوﺅں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد اتوار کی اعلیٰ صبح فوج ، سی آر پی ایف اور ایس او جی شوپیان نے سحری سے قبل علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارورائی شروع کی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جونہی فورسز نے علاقے میں تلاشی کارورائی شروع کی تو وہاں موجود جنگجوﺅں نے فرار ہونے کی کوشش میں فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے جواب میں فورسز نے بھی مورچہ زن ہو کر جوابی کارروائی کی اور طرفین کے مابین کچھ دیر تک گولیوں کا تبادلہ ہوا ۔
ذرائع کے مطابق سحری کے وقت علاقے میں گولیاں کی گن گرج سے لوگ گھروں میں سہم کر رہ گئے جبکہ ابتدائی فائرنگ میں ایک جنگجو کے جاں بحق ہونے کے بعد اس کے ساتھی نے نزدیکی ماکان میں پنا ہ لی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جنگجوﺅں اور فورسز کے درمیان قریب ایک گھنٹے تک گولیوں کا تبادلہ جاری رہا اور جونہی علاقے میں گولیوں کا تبادلہ تھم گیا تو جھڑپ کے مقام سے دو جنگجوﺅں کی نعشیں برآمد کی گئی جن کی شناخت عادل احمد وانی ساکنہ واری پورہ ڈی ایچ پورہ اور جاوید احمد بٹ ساکنہ ریڈونی کولگام کے بطور ہوئی ۔دونوں جنگجوﺅں کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان کا تعلق عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے تھا اور ان کے قبضے سے اسلحہ و گولی باردور بھی ضبط کیا گیا ۔
پولیس ترجمان نے علاقے میں جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جاں بحق جنگجو ﺅں فورسز کو کئی کیسوں میںا نتہائی مطلوب تھا ۔ پولیس ترجمان کی طرف سے موصولہ بیان کے مطابق جنگجوﺅں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج و فورسز نے مشترکہ طور پر ہند ستی پورہ شوپیان علاقے کو محاصرے میں لیکر وہاں تلاشی کارورائی شروع کی ۔ بیان کے مطابق جونہی علاقے میں تلاشی شروع ہوئی تو جنگجوﺅں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔پولیس کے مطابق سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔پولیس نے کہا کہ کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں دو جنگجوﺅں ہلاک ہو گئے ۔

ابتدائی طور پر مذکورہ جنگجو ﺅں لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ تھا۔اسی دوران جونہی کولگام میں دو مقامی جنگجوﺅں کے جاں بحق ہونے کی خبر پھیل گئی تو وہاں تمام دکان، کاروباری ادارے اور سکول بند ہوگئے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب ہوگیا۔اسی دوران نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرین اور فورسز کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئی ۔اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ جونہی دونوں جاں بحق جنگجوﺅں کی نعشیں آبائی علاقوں میں پہنچائی گئی تو وہاں صف ماتم بچھ گئی جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران انہوں نے اسلام و آزای کے حق میں نعرہ بازی کی ۔
معلوم ہوا ہے کہ اسی دوران کولگام کے متعدد علاقوں سے لوگوں نے ہڑتال کی پراہ کے بغیر دونوں مہلوک جنگجوﺅں کے آبائی علاقوں کا رخ کیا جس دوران انہوں نے نماز جنازوں میں شرکت کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ لوگوں کی بھاری تعداد کے باعث کئی مرتبہ دونوں جاں بحق جنگجوﺅں کا نماز جنازہ ادا کیا گیا اور نماز جنازوں میں سر وں کا سمندر امڈ آیا جس کے بعد دونوں مہلوک جنگجوﺅں کو آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا ۔





