سرینگر/سی پی آئی ایم کے سینئررہنما محمد یوسف تاریگامی نے سرینگر ۔جموں شاہراہ پر ٹول ٹیکس وصول کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے نیشنل ہائی ووئیز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی )سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے کیونکہ سرینگر ۔جموں شاہراہ پر سنگم کے مقام پر ٹول وصولی کاﺅنٹر قائم کرنے سے تجارت پر منفی اثرارت مرتب ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ سنگم کے مقام پر قائم کئے گئے ٹول وصولی کا ﺅنٹر قائم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کو ٹول ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا جانا چاہئے جبکہ یہ ٹیکس بیرون ریاست آنے افراد سے وصول کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ صنعت وحرفت پر اسکی منفی اثرات پڑیں گے ،لہٰذا فیصلہ واپس لیا جائے ۔
ایک اور ایک بیان میں سی پی آئی ایم کے سینئررہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہاہے کہ حالیہ عرصہ میں کشمیر خاص کر جنوبی کشمیر میں بڑے پیمانے پر نوجوانوں کی گرفتاریوں سے لوگوں کا حکومت کے تئیں اعتماد مزید بگڑ جائے گااوراس سے دوریاں مزید بڑھ سکتی ہیں ۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ جنوبی کشمیر میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں عوام کی شرکت کوئی حوصلہ افزانہیں ہے اور یہ سیاسی قیادت خاص طور پر دہلی میں بیٹھے صاحبان اقتدار سے خودبینی کا تقاضہ کرتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی پالیسی نے نہ ہی ماضی میں کوئی کام کیااور نہ ہی مستقبل میں بھی اس سے کوئی نتیجہ نکلناہے بلکہ اس سے صورتحال مزید پیچیدہ بنے گی ۔
تاریگامی نے کہاکہ اگر سیاسی قیادت نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھاتو یہ پالیسی نہ صرف جموں وکشمیر بلکہ پورے ملک کیلئے نقصاندہ ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر میں سیاسی غیر یقینی کا ماحول بی جے پی حکومت کی تباہ کن پالیسیوں کی وجہ سے مزید گہراہورہاہے ۔تاریگامی نے کہاکہ بھاجپا کی قیادت میں کشمیر می افراتفری کا ماحول ہے اور جارحانہ پالیسی اور بندوق کے سائے سے حقائق کو چھپایاجارہاہے ۔
تاریگامی نے کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے ہر ایک معاملے کو سیکورٹی کی نگاہ سے دیکھنے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے اوراس بات کی فوری ضرورت ہے کہ موجودہ پالیسی کو ترکرتے ہوئے تمام فریقین کے ساتھ بامعنی مذاکرات شروع کئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال عوام کے ساتھ تاریخی طور پر کئے گئے وعدوں کو توڑنے اورلوگوں کو انصاف کی فراہمی سے انکارکا نتیجہ ہے اوراس سے سیاسی قیادت پر بھی اعتماد کو نقصان ہواہے ۔
تاریگامی نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ نوجوان غم وغصہ میں ہیں جن کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔سی پی آئی ایم رہنما نے کہاکہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں خاص کر نوجوانوں کو جیلوں میں رکھاگیاہے اور ان پر پی ایس اے اور یو اے پی اے جیسے قوانین نافذ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کچھ معاملات میں عدالت کی طرف سے پی ایس اے کالعدم قرار دینے کے باوجود متعلقہ افراد بدستور جیلوں میں ہیں کیونکہ پولیس ان کے خلاف یو اے پی اے (ان لافل ایکٹیویٹیز پریونشن ایکٹ )کا استعمال کررہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس قانون کا غلط استعمال کیاجارہاہے جس پر فور ی نظرثانی کی ضرورت ہے اور پی ایس اے کے معاملات پر بھی غور کیاجائے۔