غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے پی’ کی رپورٹ کے مطابق دفاعی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ پینٹاگون نے چند زمینی و سمندری مقامات پر امریکی فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید معلومات دینے سے انکار کردیا۔
وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جون بولٹن نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکا، یو ایس ایس ابراہم لنکن کیریئر اسٹرائیک گروپ اور بمبار ٹاسک فورس کو امریکی سینٹرل کمانڈ کے خطے میں تعینات کر رہا ہے۔واضح رہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ میں مشرق وسطیٰ بھی شامل ہے۔
جون بولٹن کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا فیصلہ ’متعدد مرتبہ تشویش ناک علامتوں اور خدشات کے سامنے آنے کے بعد کیا گیا ہے۔’تاہم انہوں نے بھی اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا کہ امریکا اپنے اور اپنے اتحادیوں کے مفاد کے خلاف کسی بھی قسم کے حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا، ایران سے جنگ کرنا نہیں چاہتا لیکن ہم کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، چاہے وہ پراکسی کی جانب سے ہو، پاسداران انقلاب کی جانب سے یا عام ایرانی فورسز کی جانب سے ہو‘۔
جون بولٹن کے بیان پر پینٹاگون کی جانب سے تاحال کوئی رائے سامنے نہیں آئی ہے۔واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کی مہم میں مزید تیزی کردی ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکا، ایرانی تیل کی خریداری کے حوالے سے اپنی پابندیوں سے مزید کسی بھی ملک کو استثنیٰ نہیں دے گا۔امریکا نے حال ہی میں ایران کے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔