سرینگر//پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی آج بھاجپا کیخلاف بیان بازی کا کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتی لیکن موصوفہ جب اقتدار میں تھی اُس وقت مودی کو آسمان پر بٹھانے میںکوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ محبوبہ مفتی کہتی تھی کہ 1947سے لیکر آج بھارت میں جتنے بھی وزیر اعظم بنے اُن میں سب سے بلند اور بالا نریندر مودی ہیں، موصوفہ نے یہ تک کہہ دیا کہ میں نے مودی جی سے جو مانگا وہ مل اور جو نہیں مانگا وہ بھی مل گیا۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے جنوبی کشمیر کیلئے پارٹی اُمیدوار جسٹس(ر) حسنین مسعودی کے حق میں جاری چناﺅی مہم کے دوران وچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقعے پر جنوبی زون صدر ڈاکٹر بشیر احمد ویری، سینئر لیڈران میر سیف اللہ، ڈاکٹر محمد شفیع، شوکت حسین گنائی، شیخ محمد رفیع، شبیر احمد کلے، سلام الدین بجاڑ، سید رفیق شاہ،نثار احمد نثار، رفیق احمد خان کے علاوہ کئی لیڈران موجود تھے۔ علی محمد ساگرنے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ انتخابات محبوبہ مفتی سے حساب مانگنے کا موقع ہے، پی ڈی پی والوں نے الیکشن میں گولی سے نہیں بات بنے گی بولی سے اور ہیلنگ ٹچ کے فریبی نعرے دیئے اور جب حکومت ہاتھ لگی تو بندوقوں کا استعمال کرکے یہاں کلنگ ٹچ دیا۔ اُسی پی ڈی پی نے جنگجوﺅں کیخلاف آپریشن آل آﺅٹ شروع کیا جس کے سربراہ نے گاندربل میں جنگجوﺅں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اب آپ کی حکومت آئی ہے اب اسمبلی میں آپ کی بات ہوگی۔بھاجپا کیساتھ اتحاد کرکے پی ڈی پی کا اصلی چہرہ عوام کے سامنے آگیا۔ پی ڈی پی کی حکومت نے یہاں کے نوجوانوں کو بندوق اُٹھانے پر مجبور کیا، پڑھے لکھے اور نوکری یافتہ نوجوان بھی سخت فیصلے لینے پر مجبور ہوگئے۔ جو نوجوانوں محبوبہ مفتی کو باجی کہتے تھے اور اُن کی گاڑی کے سامنے ناچتے تھے آج وہ قبروں میں ہیں۔ ساگر نے کہاکہ محبوبہ مفتی کہتی ہیںکہ بھاجپا کیساتھ اتحاد زہر کا پیالا پینے کے مترادف تھا۔ کوئی اُن سے پوچھے کہ انہوں نے کیوں یہ زہرکیا؟ کیا مجبوری تھی؟ محبوبہ جی آپ نے خود زہر نہیں پیا بلکہ اپنی کرسی کی خاطر کشمیریوں کو زہر پلایا۔ آپ کی کرسی کی بدولت آج سینکڑوں بچے قبرستان پہنچ گئے، ہزاروں کو گرفتار کیا گیا اور ہزاروں کو زخمی اور نابینا بنادیا گیا۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ ”غلطیاں ہم سے بھی ہوئیں، لیکن ہم نے اپنی غلطیاں تسلیم کیں اور قوم سے معافی مانگی۔ 2010میں عمر عبداللہ نے اسمبلی میں کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ حالات کا میں ذمہ دار ہوں اور قوم سے معافی مانگی۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2010ہلاکتوں کی انکوائری بھی بٹھائی، جس کی رپورٹ محبوبہ مفتی کے دورِ حکومت میں پیش ہوئی لیکن موصوفہ نے یہ رپورٹ بھی غائب کردی۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ ہم نے محبوبہ مفتی کی طرح ہلاکتوں اور حالات کی خرابی کیلئے عام لوگوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کا دن محبوبہ مفتی کیلئے یوم حساب ہونا چاہئے اور لوگوں کو بھر پور انداز میں اُن کی حکومت کے مظالم اور عوام کش اقدامات کو ملحوظ نظر رکھ کر اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہئے۔