سرینگر//حکومت سے میوہ بردار گاڑیوں کو شاہراہ پر پابندی سے مستثنیٰ رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ ٹرکوں پر شاہراہ پر روکنے سے میوہ بیچ رستے ہی سڑ رہا ہے اور مالکان باغات اور اس طبقہ سے وابستہ لوگوں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر سے نیشنل کانفرنس کے اُمیدوار جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے ضلع پلوامہ اور شوپیان میں مختلف مقامات پر چناﺅی مہم کے دوران پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ سے لوگ یہی شکایت کررہے ہیں کہ شاہراہ پر پابندی سے اُن کا میوہ سڑ رہا ہے اور انہیں زبردست نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ جب تک نہ اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ لیا جائے تب تک میوہ بردار گاڑیوں کو پابندی سے مستثنیٰ رکھا جائے۔ انہوں نے کہاکہ میوہ صنعت سے جڑے لوگ انتہائی تشویش میں مبتلا ہیں اور اُن کی راحت رسانی کیلئے حکومت کو فوری اقدام اُٹھانا چاہئے۔ حسنین مسعودی نے کہا کہ شاہراہ پر پابندی کی نوبت کیوں آن پڑی یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ 1990کے پُرآشوب دور میں بھی یہاں کوئی سڑک بند نہیں کی گئی۔ لیکن سابق پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے یہاں کے حالات کو اس قدر بگاڑ دیا کہ اب یہاں اس قسم کے عوام کش فیصلے لینے سے بھی گریز نہیں کیا جارہا ہے۔ قلم دوات جماعت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے این سی اُمیدوار نے کہا کہ پچھلے لوک سبھا انتخابات میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی درپردہ شراکت داری تھی اور ایک منصوبے کے تحت پی ڈی پی والوں نے وادی میں بھاجپا کیخلاف ووٹ مانگے اور پھر انہی کے ساتھ مل گئی۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ریاستی عوام نے جو کچھ دیکھا اور سہا اُس سے کوئی بے خبر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتخابات میں بھاجپا اور پی ڈی پی کو شکست دیکر ہی ہم اپنی ریاست کی وحدت، اجتماعیت اور انفرادیت کو تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے الیکشن میں عوام کی بھر پور شرکت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی مضبوطی میں ہی ریاست کے پرچم کی آن بان اور شان قائم و دائم رہ سکتی ہے کیونکہ یہی ایک ایسی جماعت ہے جو جموں وکشمیر کی انفرادیت اور وحدت کو تحفظ فراہم کرنے کا مادہ رکھتی ہے۔ نیشنل کانفرنس ہی جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی پاسبان جماعت رہی ہے اور مستقبل میں بھی یہ جماعت اپنے بھر پور رول نبھائے گی۔ حسنین مسعودی نے کہا کہ 2015میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی الیکشن میں جیت کے بعد ہم نے ظلم و ستم ،جبر و استبداد ،افراتفری، قتل و غارت گری ، غیر یقینیت اور بے چینی کا بدترین دور دیکھا۔ پی ڈی پی کے دورِ حکومت میں کشمیری قوم نے جو مظالم سہے اُن کی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی ۔ پی ڈی پی بھاجپا عوام کش پالیسیوں کی وجہ سے ہی ریاست اقتصادی بدحالی کی نذر ہوگئی اور جی ایس ٹی کے اطلاق نے بچی کچھی کثر پوری کردی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت کی طرف سے ریاست پر جی ایس ٹی کا اطلاق 1953سے لیکر آج تک دفعہ370کیلئے سب سے دھچکا تھا جس کی وجہ سے ہم اپنی اقتصادی خودمختاری سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق پی ڈی پی حکومت کی ناکامی اور نااہلی کی وجہ سے ریاست کا ہر ایک شعبہ بری طرح متاثر ہوا، ہم ایک سیکٹر میں پیچھے رہ گئے۔
نیشنل کانفرنس ضلع سرینگر کا اعلیٰ سطحی وفد صوبائی کمشنر سے ملاقی
سرینگر کی تعمیر و ترقی اور لوگوں کے مسائل و مشکلات سے متعلق میمورنڈم پیش
سرینگر//نیشنل کانفرنس ضلع سرینگر کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آج صوبائی کمشنر کشمیر سے ملاقی ہوئی اور اُنہیں ایک میمورنڈم پیش کیا۔ وفد کی قیادت ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد کررہے تھے ۔ وفد نے صوبائی کمشنر کو بتایا کہ شہر سرینگر میں تمام تعمیراتی کام ٹھپ ہوکے رہ گئے ہیں، سڑکیں ہر جگہ خستہ حالی کی صورت اختیار کر چکی ہیں ۔سرینگر کیلئے مختص رقوم کہیں نظر نہیں آرہے ہیں، حتیٰ کہ گورنر صاحب نے رُکے پڑے پروجیکٹوں کیلئے 800کروڑ واگذار کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ اعلان بھی عبث ثابت ہوا۔ انہوں نے جن کمیونٹی ہالوں پر سابق نیشنل کانفرنس حکومت میں کام شروع ہوا تھا وہ آج تک تعمیر ہوکر مکمل نہیں ہوپائے ہیں۔ شہر سرینگر کیلئے رنگ روڑ، سمارٹ سٹی اور میٹرو ریل کے خواب دکھائے گئے لیکن سب کچھ زبانی جمع خرچ دکھائی دے رہا ہے۔ سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے دوران جن سڑک پروجیکٹوں کی کشادگی شروع کی گئی تھی وہ کام ٹھپ پڑے ہیں۔ خوشحال سر اور جھیل ڈل کی شانہ رفتہ کی بحالی کے اعلانات بھی زمینی سطح پر نظر نہیں آرہے ہیں۔ وفد نے صوبائی کمشنر سے کہا کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آنے والا ہے ۔ ایک طرف اشیائے ضروریہ کی قلت ہے اور دوسری جانب سے قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے کوئی بھی ٹھو س اقدامات نہیں اُٹھایا جارہا ہے۔ راشن گھاٹ خالی پڑے ہیں۔ تیل خاکی، کھانڈ، آٹا، گیس سلنڈر بازار سے غائب ہیں، ہر جگہ بلیک مارکیٹنگ عروج پر ہے۔ بجلی کی سپلائی پوزیشن میں کوئی بہتری نہیں لائی جارہی ہے۔ ٹریفک کی بدنظمی سے لوگوں کا عبرور و مرور بہت ہی زیادہ مشکل ہوگیا ہے۔ جگہ جگہ ٹریفک جام کے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ غریب ڈیلی ویجروں اور دیگر ملازموں کو تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ الغرض ریاستی گورنر انتظامیہ ہر جگہ اور ہر سطح پر ناکام ہوچکی ہے۔ جس سے عوام کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑھ رہا ہے۔وفد نے صوبائی کمشنر سے اپیل کی کہ وہ شہر سرینگر کے لوگوں کی راحت رسانی کیلئے ٹھو س اقدامات اٹھائے اور متعلقہ حکام کو احکامات صادر کریں۔ وفد میں اقلیتی سیل کے آرگنایزر جگدیش سنگھ آزاد ، یوتھ ضلع صدر خالد راٹھور اور جملہ بلاک صدور صاحبان بھی تھے۔