سرینگر ؛ آر پار تجارت سے وابستہ تاجروں نے سوموار کو مرکزی وزارت داخلہ کے اس فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ،جس کے تحت آر پار تجارت معطل کی گئی ۔آر پار تجارت سے وابستہ تاجروں کی ایک خاصی تعدادپر تاپ پارک میں جمع ہوئی جہاں انہوں نے اپنے مطالبات کو لیکر احتجاجی دھر نا دیا ۔
احتجاجی تاجروںنے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھارکھے تھے ،جنپر ’ہم کیا چاہتے انصاف،ٹریڈ چلاﺅ ہمارا کاروبار لوٹاﺅ ،تجارت کو بحال کرو ،ہماری تقدیر سے کھیلنا بند کرو ‘ کے جیسے نعرے درج تھے ۔مرکزی وزارت داخلہ نے 19اپریل کو ایک حکمنامہ کے تحت آر پار تجارت کو معطل کرنے کے احکامات صادر کئے تھے ۔
آر پار تجارت کو بند کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ حکومت کو اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ان راستوں سے پاکستان میں مقیم عناصر ہتھیار ، نشیلی ادویات ، اور غیر ملکی کرنسی جیسے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہیں۔ حکم نامے میں مزید بتایا گیا کہ سخت قوانین کے نفاذ تک آر پار تجار ت کے میکنیزم کو معطل کیا جائے گا۔
سیاسی لیڈران نے اس فیصلے کی سخت تنقید کی ہے۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی نے جو کچھ کیا سے مودی ختم کرنا چاہتے ہیں اور کشمیر کو انتخابات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ مودی نے ایک اور واجپائی کے دور کا اعتماد بڑھانے کے اقدام دفن کر دیا۔
میر واعظ عمر فاروق نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اٹل بہاری واجپائی کی سبھی حصولیابیوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔آر پار تجارت کو روکنا کشمیریوں کے لئے بھاری نقصان کا باعث ہو گا۔
ادھر شدید تنقید کے بعد وزارت داخلہ نے فیصلے کے پیچھے 5ٹھوس وجوہات بیان کئے ، جن میں تیسرے فریق کی اشیاءمیں دراندازی ، دہشت گردی کیلئے فنڈس کا چینل نشیلی ادویات کی تجارت ، وادی میں عسکریت پسندوں کیلئے ہتھیاروں کی سپلائی اور جعلی کرنسی شامل ہے۔
2005میں ہند ۔پاک کے مابین تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے اس کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اور پاکستان کے صدر پرویز مشرف کے درمیان ’کافڈنس بلڈنگ میجر‘ کے تحت اوڑی مظفرآباد بس سروس شروع کرنے پر مذاکرات شروع ہوئے ، جس سے آر پار بچھڑے رشتے داروں کو ایک بار پھر سے آپس میں جڑنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ جس کے لئے بعد میں منموہن سنگھ کے دور میں اوڑی اور پونچھ میں دو ٹرانزٹ پونٹ اس بس سروس کیلئے رکھے گئے۔
اسکے بعد 2008میں منموہن سنگھ کی سرکار میں ایک اور بڑا فیصلہ لیتے ہوئے دنوں سرکاروں نے ان ہی دو ٹرانزٹ پوئنٹس پر آر پار تجار ت بھی شروع کر دی۔ جسے آج مرکزی سرکار نے دس سال کے بعد بند کر دیا۔