جمعرات, جنوری ۲۳, ۲۰۲۵
2.5 C
Srinagar

محبوبہ مفتی جنوبی کشمیر میں پارٹی کے جلسوں میں لوگوں کی کم شرکت سے مایوس

اننت ناگ،  (یو این آئی) پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اپنے آبائی وطن جنوبی کشمیر میں پارٹی کے انتخابی جلسوں میں لوگوں کی کم شرکت سے مایوس ہیں۔


جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے میں پیر کے روز ایک انتخابی جلسے میں لوگوں کی کم شرکت کو دیکھ کرمحبوبہ مفتی نے کہا ‘شمالی کشمیر میں بڑی تعداد میں لوگ انتخابی جلسوں میں شرکت کرتے ہیں، گذشتہ روز ہی وسطی ضلع بڈگام کے چاڑورہ علاقے میں ایک انتخابی جلسے میں دس ہزار لوگوں نے برستی بارش کے باوجود شرکت کی اور بعد ازاں خانصاحب علاقے میں بھی قریب پانچ ہزار لوگ جلسے میں جمع ہوئے لیکن میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہاں اس علاقے میں قبرستان جیسی خاموشی کیوں طاری ہے’۔


بتادیں کہ محبوبہ مفتی جو اننت ناگ پارلیمانی حلقے سے ایک سے زیادہ بار رکن پارلیمان رہی ہیں، اب کی بار بھی اسی حلقے سے قسمت آزمائی کررہی ہیں۔ ان کی جماعت ریاست میں گذشتہ اسمبلی انتخابات میں سب سے بڑی جماعت ابھر کر سامنے آئی تھی۔

محترمہ مفتی نے کہا ‘ہم یہ کیوں نہیں سوچ رہے ہیں کہ جنوبی کشمیر مفتی صاحب کا آبائی وطن اور ہمارا تاج ہے’۔
بی جے پی کی طرف سے دفعہ 370 کو سال 2020 تک ختم کرنے کے اعلان کے حوالے سے محبوبہ مفتی نے کہا ‘میں یہ بار بار کہتی ہوں کہ دفعہ 370 کو ختم کرو گے تو جموں کشمیر کا آپ سے رشتہ ختم ہوگا پھر جموں کشمیر کے نوجوانوں کو ہاتھ میں پتھر اٹھانے کی ضرورت پڑے گی نہ ہاتھ میں بندوق اٹھانے کی ضرورت پڑے گی بلکہ ہر جوان، ہر انسان اور ہر بزرگ آپ سے آزاد ہوگا’۔


انہوں نے کہا ‘مجھے پارلیمانی انتخابات لڑنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن موجودہ حالات نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور کیا میں کہتی ہوں کہ دفعہ 370 کو یہ لوگ ہاتھ نہیں لگائیں گے لیکن کوئی بات کرنے والا ہونا چاہئے’۔


محبوبہ مفتی نے کہا کہ آج بی جے پی کشمیر پر سختی کرنے اور پاکستان پر حملہ کرنے کی بنیادوں پر لوگوں سے ووٹ مانگتی ہے اور کانگریس نے بھی کچھ کم نہیں کیا سال 2014 میں انتخابات سے قبل افضل گورو کو پھانسی، جس پر سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دستخط کیا، دے کرلوگوں سے ووٹ مانگے لیکن جموں کشمیر کو مصیبت سے باہر نکالنے والی صرف پی ڈی پی ہے لہذا لوگوں کے پاس اس جماعت کے بغیر کوئی دوسرا متبادل انتظام نہیں ہے۔


قابل ذکر ہے کہ جلسے کے آغاز میں ہی محبوبہ مفتی نے کہا کہ جلسے میں نوجوان موجود نہیں ہیں بلکہ یہاں صرف بزرگ نظر آرہے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے اتوار کو ضلع کولگام میں ایک انتخابی جلسے کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کی جانب سے جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی کے انتخابی جلسوں میں لوگوں کی کم تعداد میں شرکت سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا ‘جنوبی کشمیر ابھی بھی ہمارا گڑھ ہے۔ لوگوں میں ابھی خوف و ہراس ہے۔ روز جھڑپیں ہوتی ہیں، اسی کی وجہ سے لوگوں میں توڑا دہشت کا ماحول ہے۔ باقی جنوبی کشمیر میرا گھر تھا، ہے اور رہے گا’۔
بتادیں کہ جنوبی کشمیرمیں گذشتہ تین چار برسوں سے حالات انتہائی ناسازگار ہیں۔ بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت بننے اور برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے اس علاقے میں حالات زیادہ ہی کشیدہ رہے ہیں جس کے باعث یہاں ضمنی انتخابات بھی منعقد نہ ہوسکے۔
نامساعد کی وجہ سے حالیہ برسوں کے دوران جنوبی کشمیر میں کافی جانی ومالی نقصان بھی ہوا۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img