18Shares تم غور سے دیکھو تو میں عورت ہوں، کہ کیا ہوں میں دامن آدم کی محافظ ہوں، کہ کیا ہوں بیوی ہوں تو ساتھی ہو مصیبت میں خوشی میں بیٹی ہو تو جنت کے لئے راہ ہوں، کہ کیا ہوں گر ماں ہوں تو جنت ہوں، بہن ہوں تو ہوں آرام آدم کے لئے روح کی مانند ہوں، کہ کیا ہوں آدم ہی محافط بھی ہے قاتل بھی ہے میرا مجرم ہوں میں، مظلوم زمانہ ہوں، کہ کیا ہوں میں بنت ہوا ہوں تیرے مظلوم جہاں کی تابش میں فلسطین ہوں، برما ہوں، کہ کیا ہوں جعفر حسین تابش…….مغلمیدان، کشتواڑ اکیسویں صدی کی عورت۔۔۔۔۔۔۔۔ نظم added by خبریں on نومبر 16, 2017View all posts by خبریں → Share this:FacebookTwitterWhatsAppTelegramPrint