کسان تحریک : لوہڑی پر تینوں زرعی قوانین کی کاپی نذر آتش

کسان تحریک : لوہڑی پر تینوں زرعی قوانین کی کاپی نذر آتش
کسان تحریک / تصویر یو این آئی
کسان تحریک / تصویر یو این آئی

زرعی قوانین کے خلاف سنگھو بارڈر پر احتجاج کر رہے کسانوں نے لوہڑی پر تینوں قواین کی کاپیاں نذر آتش کر کے اپنے غصہ کا اظہار کیا۔

دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کی تحریک ہریانہ کی سیاست پر اثر انداز ہوتی نظر آ رہی ہے۔ تمام طرح کی قیاس آرائیوں کے درمیان ہرہانی کے نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے آج وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ تقریباً ایک گھنٹے تک چلنے والی اس ملاقات کے بعد چوٹالہ میڈیا سے بغیر بات کئے ہی چنڈی گڑھ کے لئے روانہ ہو گئے۔ دشینت چوٹالہ اس سے قبل ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔

راہل گاندھی نے کہا، ’’60 سے زیادہ ان داتاؤن کی شہادت سے مودی حکومت شرمندہ نہیں ہوئی لیکن ٹریکٹر ریلی پر انہیں شرمندگی ہو رہی ہے!‘‘ خیال رہے کہ گزشتہ 50 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں اپنی تحریک کو تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالہ سے وہ 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ نکالنے جا رہے ہیں۔ لیکن مرکزی حکومت اس کے خلاف ہے اور اس نے سپریم کورٹ میں اس کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔

متھرا سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے کہا، ’’احتجاج کرنے والے کسانوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ زرعی قوانین کے ساتھ کیا مسئلہ ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وہی کر رہے ہیں جو کسی نے ان سے کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

کمیٹی پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان شیتکاری سنگٹھن کے صدر انل گھنونت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، کسانوں کی تحریک گزشتہ 50 دنوں سے جاری ہے اور اس دوران کئی کسان شہید ہوئے ہیں لیکن اس تحریک کو کہیں تو ختم ہونا چاہئے۔ کسان لیڈر نے کہا کہ اگر زرعی قوانین کسانوں کو منظور نہیں ہیں تو ان میں ترمیم ہونی چاہئیں۔

سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ کمیٹی پر کانگریس پارٹی نے بھی سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو تشویش کا اظہار کیا ہے اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں لیکن جو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے وہ حیران کن ہے۔ یہ چاروں ارکان پہلے ہی سیاو قوانین کےک حق میں اپنے رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ یہ کسانون کے ساتھ کیا انصاف کر پائین گے؟ رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا، ’’یہ چاروں تو مودی جی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ کیا انصاف کریں گے! ایک نے مضمون لکھا ہے۔ این نے میمورینڈم دیا ہے۔ ایک نے چٹھی لکھی ہے اور ایک پٹیشنر ہے۔‘‘

زرعی قوانین پر عارضی طور پر سپریم کورٹ کی روک لگنے کے باوجود کسان دہلی کی سرحدوں پر لگاتار احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کا یہ 50واں دن ہے اور آج مظاہرہ کرنے والے کسان لوہڑی کے موقع پر زرعی قوانین کی نقل نذر آتش کر کے اپنے غصے کا اظہار کریں گے۔

سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین کے نافذ کرنے پر عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے کے لئے جس کمیٹی کو تشکیل دیا ہے اس پر بھی تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کسان تنظیموں کا الزام ہے کہ کمیٹی میں شامل چاروں افراد ماضی میں قوانین کی حمایت کر چکے ہیں، ایسے میں ان کی رپورٹ حکومت کے حق میں ہی آئے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.