سری نگر:جموں و کشمیر حکومت نے جمعہ کو اسمبلی میں واضح کیا کہ حالیہ سیلاب سے زرعی و باغبانی شعبوں کو پہنچنے والے نقصان کے باوجود، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے تحت لیے گئے قرضوں کی معافی سے متعلق اس وقت کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
حکومت نے یہ وضاحت ایوان میں ارکان اسمبلی ہلال اکبر لون اور سیف الدین بٹ کے مشترکہ سوال کے جواب میں کی۔حکومت نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ اگرچہ حالیہ سیلابوں سے کھڑی فصلیں، باغات، مویشی اور زرعی ڈھانچے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، تاہم کسانوں کو قرض معافی کے بجائے مالی امداد اور معاوضے کی شکل میں ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔
جواب کے مطابق، زرعی و متعلقہ شعبوں کے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 209.21 کروڑ روپے لگایا گیا ہے اور یہ رپورٹ محکمۂ ڈیزاسٹر مینجمنٹ، ریلیف، بحالی و تعمیر نو اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو بھیج دی گئی ہے۔جواب میں مزید بتایا گیا کہ 6.43 کروڑ روپےکی رقم حالیہ سیلاب متاثرین میں بطور ریلیف ایس ڈی آر ایف کے تحت جاری یا تقسیم کی جا چکی ہے جس میں کشمیر ڈویژن کے لیے 4.65 کروڑ روپے اور جموں ڈویژن کے لیے 1.78 کروڑ روپے شامل ہیں۔
حکومت نے کہا کہ فصل انشورنس اسکیم کے تحت نقصانات کا حتمی تخمینہ لگانے کے لیے کروپ کٹنگ ایکسپیرمنٹس جاری ہیں، اور جیسے ہی یہ عمل مکمل ہوگا، اہل کسانوں کے معاوضے کی رقم ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے ان کے بینک کھاتوں میں جمع کی جائے گی۔
حکومت نے مزید کہا کہ اس وقت ترجیح کسانوں کو فوری ریلیف فراہم کرنے اور ان کے روزگار کو بحال رکھنے کی ہے، تاکہ وہ مالی دباؤ سے نکل سکیں اور اپنی روزمرہ معیشت کو مستحکم کر سکیں۔




