سری نگر،: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حضرت بل دوگاہ کے اندر قومی نشان والی افتتاحی تختی نصب کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے حکام پر متعلقہ قوانین کے تحت کارروائی کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔موصوف سابق صدر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی سرکاروں کے دوران بھی حضرت بل میں تعمیراتی کام کیا گیا لیکن ایسی حرکت کبھی نہیں کی گئی جس سے لوگوں خاص طور پر کشمیری مسلمانوں کے مذبی جذبات مجروح ہوں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ذمہ داروں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 295-اے کا استعمال کیا جانا چاہئے جو مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر کارروائیوں سے متعلق ہے’۔
محبوبہ مفتی نے کہا: ‘لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں لہذا اس پر ضرور کارروائی ہونی چاہئے’۔
انہوں نے کہا: ‘جب سابق وزیر اعلیٰ مفتی سعید نے اوقاف بورڈ کو سنبھالا تو ہم نے کبھی اس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا بلکہ اس کو چلانے کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ مذہبی جذبات میں آکر قومی نشان کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے حکومت کو چاہئے کہ وہ قومی نشان والی افتتاحی تختی نصب کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرے جنہوں نے اس طرح کی حرکت کی اجازت دی۔ حضرت بل ایک مذہبی مقام ہے’۔
انہوں نے کہا کہ درگاہ حضرت بل تاجپوشی یا سیاسی علامت کا مقام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مذہبی جگہ ہے’۔
پی ڈی پی صدر نے کہا: ‘ وزیر داخلہ کو مقامی لوگوں پر پی ایس اے عائد کرنے کے لیے بلانا ناقابل قبول ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ایک ایسے مزار میں نشان لگانے کی اجازت کس نے دی جہاں بت پرستی کا کوئی تصور نہیں ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘یہ بی جے پی کی کوئی تقریب نہیں تھی، یہ حضرت میں میں ایک تقریب تھی جس میں درود و اذکار بلند ہونے چاہئے تھے، یہ تاج پوشی کی کوئی تقریب نہیں تھی’۔