دو مریضوں کی بینائی بحال ، آنکھوں کی نگہداشت میں سنگِ میل
سرینگر، :ایس کے آئی ایم ایس میڈیکل کالج و اسپتال، بمنہ کے شعبہ چشم کے پوسٹ گریجویٹ سیکشن نے ایک بڑی پیش رفت کے تحت پہلی بار دو مریضوں کی کامیاب قرنیہ پیوندکاری (Corneal Transplant) کی، جس سے دونوں نابینا افراد کی بینائی بحال ہوئی۔
صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کے شعبۂ تعلقات عامہ کے ذریعے جاری بیان کے مطابق شعبہ چشم کے سربراہ پروفیسر (ڈاکٹر) شیخ سجاد احمد نے ماہرین کی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے یہ پیچیدہ سرجریاں انجام دیں۔ اُنہوں نے اس کامیابی پر کالج کے پرنسپل پروفیسر (ڈاکٹر) فضل قادر پراے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا،
"یہ کامیابی ہمارے ادارے میں امراض چشم کے علاج میں ایک نئے دور کا آغاز ہے اور قرنیہ کی بیماریوں سے متاثرہ مریضوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔”
پرنسپل ایس کے آئی ایم ایس میڈیکل کالج پروفیسر (ڈاکٹر) فضل قادر پراے نے اس کارنامے پر ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے ایک "قابلِ فخر کامیابی” قرار دیا جو خاص طور پر ان مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی جو جدید آنکھوں کے علاج کی استطاعت نہیں رکھتے۔
قرنیہ کی پیوندکاری کی یہ باقاعدہ سروس 26 جون 2025 کو پروفیسر (ڈاکٹر) شیخ سجاد احمد کی سربراہی میں شروع کی گئی، جس میں پروفیسر (ڈاکٹر) امتیاز احمد، ڈاکٹر نصرت شاہین اور ڈاکٹر وسیم رشید کی فعال شرکت شامل رہی۔ اس سروس کا آغاز اُس وقت ممکن ہوا جب شعبے نے حال ہی میں (THOTA لائسنس حاصل کیا، جو( قرنیہ کی پیوندکاری کی باقاعدہ اجازت فراہم کرتا ہے۔
پروفیسر سجاد نے ڈائریکٹر ایس کے آئی ایم ایس پروفیسر (ڈاکٹر) ایم اشرف گنی اور پرنسپل پروفیسر (ڈاکٹر) فضل قادر پراے کی مسلسل حمایت اور وژن کو اس سروس کی شروعات کا محرک قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا،”یہ سرجریاں اُن مریضوں کے لیے نئی امید کا ذریعہ ہیں جو قرنیہ کی بیماریوں کی وجہ سے نابینا ہو چکے تھے۔ بہت سے افراد کے لیے یہ پہلی بار ہے کہ وہ اپنی آنکھوں سے دوبارہ دنیا دیکھ پائیں گے۔”
شعبہ چشم نے اس موقع پر اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ آنکھوں کے علاج کی جامع سہولیات فراہم کرتا رہے گا، جن میں فیکو کٹریکٹ سرجری، گلوکوما (کالا موتیا) کا علاج، ریٹینا کی تشخیص و سرجری، اور آکیولو پلاسٹی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ایس کے آئی ایم ایس میڈیکل کالج خطے کا واحد سرکاری اسپتال ہے جہاں کیراتوکونس کے مریضوں کے لیے کولیجن کراس لنکنگ کا مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔