مانیٹرنگ ڈیسک
بیجنگ: وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملہ پاکستان میں قائم شدت پسند تنظیم لشکرِ طیبہ کے ماضی کے حملوں سے مشابہت رکھتا ہے۔
ہندوستان ٹائمز اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، راج ناتھ سنگھ جمعرات کے روز چین کے شہر چھنگ ڈاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اپنے بیان میں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف بھارت کے سخت مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ امن اور دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
’آپریشن سندور‘ اور پہلگام حملہ
راج ناتھ سنگھ نے 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے کا ذکر کیا، جس میں 26 عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ ان کے مطابق اس حملے کا انداز لشکرِ طیبہ کے ماضی کے حملوں جیسا ہے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جسے پاکستان نے مسترد کر دیا۔
راج ناتھ سنگھ نے بتایا کہ بھارت نے 7 مئی 2025 کو اس حملے کے ردعمل میں ایک فوجی کارروائی، جسے ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا گیا، کامیابی سے لانچ کی۔
انہوں نے کہا:
"بھارت نے اپنی دفاعی خودمختاری کے تحت سرحد پار دہشت گردی کو روکنے کے لیے آپریشن سندور لانچ کیا، جس کا مقصد سرحد پار موجود دہشت گردی کے ڈھانچے کو تباہ کرنا تھا۔”
انہوں نے مزید کہا:
"ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان دہشت گردانہ حملوں کے مجرموں، منصوبہ سازوں، مالی معاونین اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔”
علاقائی سلامتی اور امن کے چیلنجز
راج ناتھ سنگھ نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج کے دور میں سب سے بڑے خطرات امن، سلامتی اور باہمی اعتماد کے فقدان سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا:
"کوئی بھی ملک، خواہ وہ کتنا ہی بڑا یا طاقتور کیوں نہ ہو، اکیلا ان خطرات سے نہیں نمٹ سکتا۔ اس کے لیے اجتماعی کوشش اور اصلاح شدہ عالمی اشتراک کی ضرورت ہے۔”
راج ناتھ سنگھ نے دہشت گردوں کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا:
"ہم نے ثابت کیا ہے کہ دہشت گردی کے مراکز اب محفوظ نہیں رہے، اور ہم انہیں نشانہ بنانے سے ہچکچائیں گے نہیں۔”
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اس حملے کے بعد شدید کشیدگی پیدا ہوئی تھی، اور دونوں جانب سے میزائل و ڈرون حملوں کے الزامات لگائے گئے۔ یہ سلسلہ اس وقت تھما جب 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے "فوری اور مکمل سیزفائر” پر اتفاق کیا ہے۔
نوٹ: یہ رپورٹ ہندوستان ٹائمز اور دیگر میڈیا ذرائع کی خبروں پر مبنی ہے۔