سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے منگل کے روز مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر جیل میں بند علاحدگی پسند لیڈر شبیر شاہ کی طبی دیکھ بھال کو یقینی بنائیں۔
ان کی یہ اپیل اس وقت سامنے آئی جب شبیر شاہ کی بیٹی سحر شبیر نے اپنے والد کے لیے ہمدردی، انصاف اور انسانیت کی جذباتی اپیل پوسٹ کی۔
محبوبہ مفتی نے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘وزیر داخلہ سے گزارش ہے کہ وہ سحر شبیر کی دلی اپیل پر فوری غور کریں جن کے والد شبیر شاہ جان لیوا بیماری سے لڑ رہے ہیں’۔
انہوں نے کہا: ‘ اس نازک لمحے میں ہم مرکزی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس کو مناسب طبی نگہداشت ملے، انسانی ہمدردی کا نقطہ نظر اختیار کریں۔’
ان کا کہنا ہے: ‘یہ اس کے خاندان کے لیے دکھ کو کم کرنے کا آخری موقع ہو سکتا ہے’۔
ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے بانی شبیر شاہ 2017 سے جیل میں ہیں۔ انہیں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت جولائی 2017 میں گرفتار کیا تھا۔ 2019 میں، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مبینہ کیس میں ان کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ وہ اس وقت تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
گذشتہ کچھ دنوں میں کشمیر کی کئی سیاسی جماعتیں مرکزی حکومت پر زور دے رہی ہیں کہ شبیر شاہ کے خاندان کو ان کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے کیونکہ وہ مبینہ طور پر جیل میں کینسر کی مہلک بیماری سے لڑ رہے ہیں۔
شبیر شاہ کی بیٹی سحر نے ‘ایکس’ پر ایک اپیل پوسٹ کی ہے جس میں وہ کہتی ہیں: ‘یہ سیاسی نہیں ہے بلکہ میرے والد کی زندگی کے بارے میں ہے’۔
سحر نے گزشتہ سال مقامی اخبارات میں ایک اشتہار جاری کیا تھا جس میں انہوں نے "یونین آف انڈیا کی خودمختاری” کے ساتھ اپنی وفاداری کا عہد کیا گیا تھا۔
وہ کہتی ہیں: ‘دسمبر 2024 کے بعد سے، جب انہوں نے (شاہ نے) پیشاب میں خون آنے کی شکایت کی، ہماری تشویش میں اضافہ ہی ہوا۔ میری والدہ، جو ایک ڈاکٹر ہیں، نے فوری طور پر اس کی سنگینی کو محسوس کیا، لیکن اس کے بعد سے سب کچھ تاخیر اور تردید کا شکار ہے۔ یہ کوئی سیاسی پیغام نہیں ہے اور یہ کسی بھی طرح سے ملک دشمن نہیں ہے۔ یہ ہمدردی، انصاف اور بنیادی انسانی وقار کے لیے بیٹی کی عاجزی، دلی اور فوری اپیل ہے’۔
انہوں نے کہا: ‘میرے والد اب بغیر کسی سزا کے 38 سال قید میں گزار چکے ہیں اور جولائی 2025 میں وہ 39 سال مکمل کر کے اپنی قید کے 40ویں سال میں داخل ہو جائیں گے’۔