سری نگر: جموں و کشمیر میں سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے اور معمولاتِ زندگی کی بحالی کی سمت ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کو وادی اور جموں کے کئی اہم سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھولنے کا باضابطہ اعلان کیا۔ یہ مقامات سکیورٹی خدشات کے باعث ’آپریشن سندور‘ کے دوران عارضی طور پر بند کر دیے گئے تھے۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جنوبی کشمیر کے پہلگام میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 22 اپریل کو ہونے والے حملے کے بعد احتیاطاً کچھ سیاحتی مقامات بند کیے گئے تھے۔ موجودہ سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہ مقامات مرحلہ وار دوبارہ عوام کے لیے کھولے جائیں گے۔
انہوں نے کہا ’ہماری اولین ترجیح عوام کی سلامتی کے ساتھ ساتھ ان کا روزمرہ کا سکون بحال کرنا ہے۔ اب زمینی صورتحال خاصی بہتر ہو چکی ہے، اور ہم عوام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوں۔‘
انتظامیہ کے مطابق، تمام دوبارہ کھولے گئے مقامات پر سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ مقامی پولیس یونٹس، نیم فوجی دستے اور سول انتظامیہ مل کر ان مقامات پر سیکورٹی کی نگرانی کر رہے ہیں۔ سی سی ٹی وی نگرانی، چیک پوائنٹس، اور ہنگامی رسپانس ٹیمیں بھی تعینات کی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا بروقت تدارک کیا جا سکے۔
سیاحت سے وابستہ مقامی اسٹیک ہولڈرز، ہوٹل مالکان، اور ٹریول ایجنٹوں نے اس فیصلے کا بھرپور خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے آنے والے دنوں میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر سیاحتی افسر نے کہا:’یہ فیصلہ نہ صرف سیاحتی شعبے بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی ایک مثبت اشارہ ہے۔ یہ استحکام اور ترقی کا پیغام دے رہا ہے۔‘
انتظامیہ نے عوام اور سیاحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور چوکنا رہیں۔ عوامی اجتماعات، تقریبات، اور دیگر سیاحتی سرگرمیاں مرحلہ وار بحال کی جائیں گی، جن کا انحصار جاری سکیورٹی جائزوں پر ہوگا۔
سرکاری بیان کے مطابق جن سیاحتی مقامات کو عوام کے لیے دوبارہ کھولا گیا ہے ان میں بیتاب ویلی، ویری ناگ، کوکرناگ، اچھ بل پارک، بادام واری (سرینگر)، نگین پارک (سرینگر)، تقدیر پارک حضرت بل کے نزدیک، اور جموں صوبے کے متعدد سیاحتی مقامات شامل ہیں۔