اتحاد، عزم اور اسلامی اقدار کی پاسداری کی ضرورت پر زور
سرینگر:بانی انقلاب اسلامی جمہوریہ ایران امام روح اللہ خمینیؒکی 36ویں برسی کے موقع پر امام بارگاہ بمنہ بڈگام میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد معروف عالم دین آغا سید محمد ہادی الموسوی الصفوی کی جانب سے کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظِ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے امام خمینیؒ کی عالمِ اسلام کے لیے خدمات اور ان کے عظیم کردار کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔
میرواعظ نے کہا کہ امام خمینیؒ بیسویں صدی کی ایک غیر معمولی دینی و سیاسی شخصیت تھے جن کے غیر متزلزل ایمان، قیادت اور دور اندیشی نے نہ صرف ایک قوم کو بیدار کیا بلکہ دنیا بھر کے مظلوموں کو بیداری، حوصلہ اور اسلامی شعور عطا کیا۔ ا ±ن کا پیغام مسلم اتحاد، ظلم کے خلاف استقامت، اور اسلامی احیاءآج بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
انہوں نے امام خمینیؒ کے اس مو ¿قف کو اجاگر کیا کہ سنی و شیعہ اتحاد امت کی بنیاد ہے، اور ان کا مشہور قول نقل کیا: ”جو لوگ سنی اور شیعہ کے درمیان اختلافات کو ہوا دیتے ہیں، وہ ہم میں سے نہیں۔“ میرواعظ نے کہا کہ آج بھی فرقہ واریت کو مسلم امہ کو کمزور کرنے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ 1979 کا اسلامی انقلاب نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہوا، جس نے مظلوم اقوام کو عزت، انصاف اور خودداری کی نئی راہ دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ ہمیشہ مسلم ممالک کے اتحاد کے داعی رہے اور انہیں ایک جسدِ واحد تصور کرتے تھے۔
فلسطین سے لے کر کشمیر تک امتِ مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ امام خمینیؒ کی سیرت سے سبق لینے کا مطلب ہے کہ ہم باہمی اختلافات کو رد کریں، عدل و انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہوں، اور نئی نسل کو اسلامی اخلاق اور فکری شعور سے آراستہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جنگیں اور تصادم صرف تباہی اور انسانی دکھ لاتے ہیں، جب کہ امن و استحکام کا راستہ مکالمے، افہام و تفہیم اور برداشت میں ہے۔
آخر میں میرواعظ نے امام خمینیؒ کا قول دہرایا:”اگر مسلمان متحد ہو جائیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی۔“انہوں نے امت کو قرآن کی اس ہدایت کی یاد دہانی کرائی کہ “اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔“