ہفتہ, مئی ۳۱, ۲۰۲۵
13.9 C
Srinagar

پرتھوی راج کپور نرم دل اور کام کے تئیں وقف تھے

29 مئی برسی کے موقع پر
ممبئی،: اپنی بلندآواز، دبنگ انداز اور زبردست اداکاری کی بدولت تقریباً چار دہائیوں تک سینما کے شائقین کے دلوں پر راج کرنے والے ہندوستانی سینما کے عظیم اداکارپرتھوی راج کپور اپنے ذاتی کاموں کے تئیں وقف اور نرم دل انسان تھے۔
فلم انڈسٹری میں پاپا جی کے نام سے مشہور پرتھوی راج اپنے تھیٹر کے تین گھنٹے کے شو کے ختم ہونے کے بعد گیٹ پر ایک جھولی لے کر کھڑے ہو جاتے تھے تاکہ شو دیکھ کر باہر نکلنے والے لوگ جھولی میں کچھ پیسے ڈال سکیں۔ ان پیسوں کے ذریعے پرتھوی راج کپور نے ایک ورکر فنڈ بنایا تھا، جس کے ذریعے وہ پرتھوی تھیٹر میں کام کرنے والے ساتھیوں کو ضرورت کے وقت مدد کیا کرتے تھے۔ پرتھوی راج کپور اپنے کام کے تئیں بہت وقف تھے۔ ایک بار اس وقت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے انہیں غیر ملکی ثقافتی وفد میں شامل ہونے کی پیشکش کی، لیکن پرتھوی راج کپور نے نہرو جی سے کہہ کر اس پیشکش کو ٹھکرا دیا کہ وہ تھیٹر کا کام چھوڑ کر غیر ملکی سفر نہیں کر سکتے۔
مغربی پنجاب کے لائل پور(موجودہ پاکستان) میں 3 نومبر 1906 کو پیدا ہونے والے پرتھوی راج کپور نے اپنی ابتدائی تعلیم لیالپور اور لاہور میں مکمل کی۔ ان کے والد دیوان بشیشور ناتھ کپور پولیس سب انسپکٹر تھے۔ ان کے والد کا تبادلہ پشاور میں ہوا۔ انہوں نے اپنی مزید تعلیم پشاور کے ایڈورڈ کالج سے حاصل کی۔ انہوں نے قانون کی تعلیم ادھوری چھوڑ دی، کیونکہ اس وقت تک ان کا رجحان تھیٹر کی طرف ہو گیا تھا۔ محض 18 سال کی عمر میں ان کی شادی ہو گئی۔ 1928 میں اپنی چاچی سے مالی امداد لے کر پرتھوی راج کپور اپنے خوابوں کے شہر ممبئی پہنچے۔
پرتھوی راج کپور نے اپنے کیریئر کا آغاز 1928 میں ممبئی میں امپیریل فلم کمپنی سے منسلک ہو کر کیا۔ 1930 میں بی پی مشرا کی فلم "سینما گرل” میں انہوں نے اداکاری کی۔ کچھ عرصے بعد اینڈرسن کی تھیٹر کمپنی کے ڈرامے شیکسپیئر میں بھی انہوں نے اداکاری کی۔ تقریباً دو سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنے کے بعد انہیں 1931 میں ریلیز ہونے والی پہلی بولتی فلم عالم آراء میں معاون اداکار کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا۔ 1933 میں وہ کولکاتہ کے مشہور نیو تھیٹر کے ساتھ منسلک ہوئے۔

سال1933 میں ریلیز ہونے والی فلم "راج رانی” اور 1934 میں دیوکی بوس کی فلم "سیتا” کی کامیابی کے بعد پرتھوی راج کپور ایک اداکار کے طور پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس کے بعد انہوں نے نیو تھیٹر کے بینر تلے بننے والی کئی فلموں میں اداکاری کی، جن میں منزل، پریزیڈنٹ جیسی فلمیں شامل ہیں۔ 1937 میں ریلیز ہونے والی فلم "ودھاپتی” میں پرتھوی راج کپور کی اداکاری کو ناظرین نے بہت سراہا۔ 1938 میں چندولال شاہ کے رنجیت مووی ٹون کے لیے پرتھوی راج کپور کو معاہدہ کیا گیا۔ رنجیت مووی کے بینر تلے 1940 میں ریلیز ہونے والی فلم "پاگل” میں پرتھوی راج کپور نے اپنے فلمی کیریئر میں پہلی بار اینٹی ہیرو کا کردار ادا کیا۔ 1941 میں سہراب مودی کی فلم "سکندر” کی کامیابی کے بعد وہ کامیابی کے عروج پر جا پہنچے۔ 1944 میں پرتھوی راج کپور نے اپنی اپنی تھیٹر کمپنی "پرتھوی تھیٹر” شروع کی۔ پرتھوی تھیٹر میں انہوں نے جدید اور شہری نظریات کا استعمال کیا جو اس وقت کے پارسی اور روایتی تھیٹروں سے کافی مختلف تھا۔ آہستہ آہستہ ناظرین کی توجہ تھیٹر سے ہٹ گئی ۔سولہ سالوں میں پرتھوی تھیٹر کے 2662 شوز ہوئے، جن میں پرتھوی راج کپور نے تقریباً سبھی میں مرکزی کردار ادا کیا۔ وہ پرتھوی تھیٹر کے لیے اس قدر وقف تھے کہ طبیعت خراب ہونے کے باوجود بھی وہ ہر شو میں حصہ لیتے تھے۔ شو ایک دن کے وقفے پر باقاعدگی سے ہوتا تھا۔ پرتھوی تھیٹر کے مشہور ڈراموں میں دیوار، پٹھان، گدار اور پیسہ شامل ہیں۔ پرتھوی راج کپور نے اپنے تھیٹر کے ذریعے کئی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو آگے بڑھنے کا موقع دیا، جن میں رامانند ساگر اور شنکر جے کشن جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ساٹھ کی دہائی تک آتے آتے پرتھوی راج کپور نے فلموں میں کام کافی کم کر دیا۔ 1960 میں ریلیز ہونے والی کے۔ آصف کی فلم "مغل اعظم” میں ان کے سامنے اداکاری کے شہنشاہ دلیپ کمار تھے۔ اس کے باوجود پرتھوی راج کپور اپنی زبردست اداکاری سے ناظرین کی توجہ اپنی طرف کھینچنے میں کامیاب رہے۔1965 میں ریلیز ہونے والی فلم "آسمان محل” میں پرتھوی راج کپور نے اپنے فلمی کیریئر کی ایک اور ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ 1968 میں ریلیز ہونے والی فلم "تین بہورانیاں” میں پرتھوی راج کپور نے خاندان کے سربراہ کا کردار ادا کیا جو اپنی بہوؤں کو سچائی کے راستے پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اپنے پوتے رندھیر کپور کی فلم "کل آج اور کل” میں بھی پرتھوی راج کپور نے یادگار کردار ادا کیا۔ 1969 میں پرتھوی راج کپور نے ایک پنجابی فلم "نانک نام جہاں ہے” میں بھی اداکاری کی۔ فلم کی کامیابی نے تقریباً گمنامی میں چلی گئی پنجابی فلم انڈسٹری کو ایک نئی زندگی دی۔ فلم انڈسٹری میں ان کے اہم تعاون کو دیکھتے ہوئے انہیں 1969 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ فلم انڈسٹری کے اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے سے بھی ان کی عزت افزائی کی گئی۔ پرتھوی راج کپور نے 29 مئی 1972 کو دنیا کو الوداع کہا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img