عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان سٹیفن ڈویارک نے کہا کہ سیکریٹری جنرل نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دونوں حکومتوں سے ’براہ راست رابطہ نہیں کیا۔‘ لیکن انھوں نے ’تشویش کے ساتھ صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
جمعرات کی ایک نیوز کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ پہلگام میں حملے کی مذمت کر چکا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کو ’زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ صورتحال مزید خراب نہ ہو۔‘
’ہمارا خیال ہے کہ معنی خیز باہمی روابط کے ذریعے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کسی بھی مسئلے کو پُرامن طریقے سے حل کیا جا سکا ہے۔‘
’امریکہ تیزی سے بدلتی صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے‘
پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ تناؤ کا تذکرہ امریکی محکمۂ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران بھی ہوا۔ ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ کیا امریکہ سمجھتا ہے کہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں حملے کا ممکنہ ذمہ دار پاکستان ہے اور کیا دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تناؤ کم کرنے کے لیے امریکہ کوئی کردار ادا کر رہا ہے۔
اس پر امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے اپنے ابتدائیے کا حوالہ دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پہلگام میں ’دہشتگردوں کے حملے پر صدر ٹرمپ اور سیکریٹری روبو نے واضح کیا ہے کہ امریکہ انڈیا کے ساتھ کھڑا ہے اور دہشتگردی کے تمام اقدام کی مذمت کرتا ہے۔‘
ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکہ ’تیزی سے بدلتی صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے۔‘’ہم کشمیر یا جموں کی حیثیت پر کوئی پوزیشن نہیں لے رہے۔ ہم آج اس بارے میں اتنا ہی کہہ سکتی ہوں۔‘
جب ترجمان سے پوچھا گیا کہ اپنے پہلے دور صدارت میں ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی تو کیا اس بار وہ دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں کمی کے لیے کوئی اقدام اٹھائیں گے تو اس پر ٹیمی بروس نے کہا کہ میں بارے میں تبصرہ نہیں کروں گی، جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے۔۔۔ صدر، سیکریٹری اور نائب سیکریٹری نے کچھ باتیں کہی ہیں۔ انھوں نے اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔‘