ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
11.9 C
Srinagar

نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں کبھی بھی امن قائم کرنے کی کوشش نہیں کی: سنیل شرما

سری نگر: جموں وکشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور بی جے پی کے سینئر لیڈر سنیل شرما نے نیشنل کانفرنس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی اپنی کم وبیش 6 ماہ کی سرکار اور اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ نے جو الیکشن منشور میں وعدے کئے تھے وہ نہ گورننس میں اور نہ ہی بجٹ سیشن میں کہیں دکھائی دے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈروں نے بجٹ اجلاس کو چلنے نہیں دیا۔

موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘عمر عبداللہ نے الیکشن منشور میں بڑے بڑے وعدے کئے تھے،پانچ لاکھ نوکریاں دینے، مفت بجلی فراہم اور دفعہ 370 کو واپس لانے کا وعدہ کیا تھا اور اس طرح کے وعدے کرکے لوگوں کو گمراہ کیا تھا’۔ان کا کہنا تھا: ‘لیکن سرکار کو کم وبیش چھ ماہ ہوگئے بجٹ سیشن بھی ہوا لیکن یہ وعدے کہیں دکھائی نہیں دئے’۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مذاق ڈیلی ویجروں کی مستقلی اور مفت بجلی کی فراہمی کے متعلق کیا گیا۔

مسٹر شرما نے کہا کہ معمول کی گورننس اور بجٹ سیشن نیشنل کانفرنس کی ناکامی کو اجا گر کرتی ہے۔انہوں نے کہا: ‘جموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی سرکار نے ایوان کو چلنے نہیں دیا جس سرکار کا اسمبلی اسپیکر بھی اپنا تھا’۔ان کا کہنا تھا: ‘وقف بل پر نیشنل کانفرنس کے ممبروں نے ڈرامہ بازی کرکے ایوان کو چلنے نہیں دیا کیونکہ ہم لوگوں کے مسائل پر بات کرنا چاہتے تھے جن کا اس سرکار کے پاس کوئی جواب نہیں تھا’۔

لیڈر آف اپوزیشن نے بی جے پی کے جموں وکشمیر میں قیام امن کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا: ‘بی جے پی کی قیادت یہ عزم کرتی ہے کہ جموں و کشمیر میں پتھر بازی، ملی ٹنسی اور علاحدگی پسندی کے مکمل خاتمے تک کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا’۔انہوں نے کہا: ‘یہاں صورتحال بہتر ہوئی ہے، سکول کھلے رہتے ہیں، کوئی ہڑتال نہیں ہو رہی ہے،پتھر بازی نہیں ہو رہی ہے اور شعبہ سیاحت عروج پر ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ جو مرکزی اسکیمیں جموں و کشمیر میں چل رہی ہیں ان کی رفتار اور فنڈنگ میں کوئی کمی نہیں ہوگی چاہے سرکار کسی کی بھی ہو۔
سنیل شرما نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس بار بار کہتی ہے کہ اس کے 10 ہزار ورکر مارے گئے لیکن یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئی جب جموں و کشمیر میں ہوم ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کے پاس تھا’۔انہوں نے کہا: ‘جب سے یہ محکمہ مرکزی سرکار کے ہاتھوں میں ہے تب سے نیشنل کانفرنس کے ورکر محفوظ ہیں’۔ان کا سوالیہ انداز میں کہنا تھا: ‘کیا نیشنل کانفرنس لاپراہ تھی یا مرتکبین کے ساتھ ملی ہوئی تھی’۔ان کا کہنا تھا: ‘ڈائون ٹائون میں گذشتہ بیس برسوں کے دوران دکانیں بند رہتی تھیں آج وہاں کاروبار پھل پھول رہا تھا یہاں اسکول بند رہتے تھے جس کی وجہ سے غریبوں کے بچے پڑھ نہیں پا رہے تھے جبکہ سیسی لیڈروں کے بچے باہر بڑے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے’۔انہوں نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر میں امن قائم کرنے کے لئے کبھی کوشش نہیں کی’۔

موصوف لیڈر نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس لوگوں کے مذہبی جذبات ابھارنے کے لئے اسمبلی میں جو نعرے لگائے گئے یہ لوگوں کے مسائل حل کرنے کی جگہ ہے وہاں ایسی نعرہ بازی نہیں کی جانی چاہئے’۔انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید نے، جس وقت ہماری ان کے ساتھ حکومت تھی،علاحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کو رہا کیا جس کی ہم نے مخالفت کی۔ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ‘نیشنل کانفرنس ریاستی درجے کی بحالی کی بات کر رہی ہے، یہ بی جے پی کا وعدہ ہے اس کو ہم مناسب وقت آنے پر ضرور پورا کریں گے’۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو چاہئے کہ وہ لوگوں کے بجلی، پانی سڑک، نوکریوں وغیرہ کے مسائل حل کریں۔مسٹر شرما نے کہا کہ ملی ٹنسی اب جنگلوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے مقامی سطح پر اس میں کوئی نئی بھرتی نہیں ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا: ‘جو گنے چنے ملی ٹنٹ ہیں آخری ملی ٹنٹ کی ہلاکت تک دم نہیں لیا جائے گا’۔

Popular Categories

spot_imgspot_img