نئی دہلی: کشمیری زبان و ادب کے ممتاز محقق، ادیب، مترجم، شاعر، ماہرِ ادبِ اطفال، ماہرِ لوک ادب غلام نبی آتش کو ان کی ترجمہ کردہ کتاب "اکھ انسان، اکھ گھرے، اکھ دنیا” کے لئے سال 2024 کا ساہتیہ اکادمی ترجمہ انعام دینے کا اعلان کیا گیا آج ایکزیکٹیو بورڈ کی میٹنگ میں اکیس زبانوں کے ایوارڈ کا اعلان کیا گیا یہ انعام پچاس ہزار روپے نقد اور مومنٹو پر مشتمل ہے جو بعد میں منعقد ایک پروقار تقریب میں پیش کیا جائے گا۔
انعام کے اعلان کے بعد علمی و ادبی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، اور مختلف دانشوروں، قلمکاروں اور قارئین نے غلام نبی آتش کی اس کامیابی کو کشمیری زبان و ادب کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ ادیبوں کا ماننا ہے کہ "غلام نبی آتش کی ترجمہ کاری نے کشمیری زبان کے دامن کو وسعت دی ہے، اور یہ ایوارڈ ان کی محنت و لگن کا حقیقی اعتراف ہے۔”
غلام نبی آتش کا شمار کشمیر کے ممتاز اہلِ قلم میں ہوتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک قادرالکلام شاعر اور نثرنگار ہیں بلکہ تحقیق و ترجمہ کے میدان میں بھی ان کی خدمات غیر معمولی ہیں۔ نہایت شریف النفس، منکسرالمزاج، اعلیٰ قدروں کے حامل غلام نبی آتش ان بنیادگزار عملے کے میر کارواں رہے ہیں جنھوں نے اسکولی سطح پر کشمیری درس و تدریس کے لئے نصاب تیار کرنے کا کام انجام دیا۔ کشمیری لوک ادب کے حوالے سے تحقیق کے بعد جو معیاری کام کیا ہے وہ حوالے کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ کی پیدائش 1949 میں ہوئی۔ ان دنوں درس و تدریس کے فرائض سے سبکدوشی کے بعد کشمیر کے خوبصورت شہر اننت ناگ کے دیہی علاقے نانل میں قیام پذیر ہیں۔ اب تک آپ نے 100 سے زائد کتابیں تخلیق کی ہیں، جن میں شاعری، تحقیق، ترجمہ اور بچوں کا ادب شامل ہے۔ کشمیری کے ساتھ آپ نے اردو زبان کی کئی کتابیں بھی تخلیق کی ہیں۔