جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
17.5 C
Srinagar

تحفظِ جنگلات کا سوال:فرائض یاحق؟‎

ھلال لون
ہماری زندگی کا دارومدار ہمارے ماحولیات ہر ہے۔ اگر ہمارا ماحولیاتی نظام ٹھیک رہے گا تو ہم زندہ رہ سکتے ہیں۔ اگر ہمارے ماحولیاتی نظام کا توازن بگڑ گیا تو ہمارا زندہ رہنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ اس لئے ہم سب کو چاہیے مِل جُل کر اپنے ماحول کو بَچانے میں حصہ لیں۔ ہمارے ماحول کا بُنیادی جُز ہمارے جنگلات ہیں۔ جب سے یہ دُنیا قائم ہوئی تب سے ہی بنی نُواح انسان اپنی خودغرضانہ طریقے سے جنگلات کا بے تحاشا کٹاؤ کرتے آیا۔ دُنیا کا کوئی بھی نِظام انسان کو اس کٹاؤ سے روکنے کوشش نہیں  کرتا تھا۔بنی نواح انسان زیادہ سے زیادہ پیداوار کو اُگانے کی غرض سے زیادہ سے زیادہ جنگلات کو آباد کرنے کی کوشش میں تھا۔ لیکن وقت گزرتا گیا نتیجہ ہمارے سامنے یوں آیا کہ ہمارے زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت یعنی سورج کی تپش کی وجہ سے سائنسدانوں میں تشویش پیدا ہوگی کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا ایک وقت ایسا آئے گا کہ ہمارے اس زمین پر زندگی کا نام ونشان ہی موجود نہ ہوگا۔ اس لئے بین الاقوامی سطح پر دنیا کے ہر ممالک نے سورج کی تپش، گرین ہاوس ایفکٹ،گلیشیر کاتیزی سے پِگلنا،سمندری سطح کا بڑنا،زیادہ سے زیادہ بارشیں یا خوشک سالی ، قہط،سیلاب جسے خطرات سے نپٹنے کے لئے جنگلات کے قوانین بنائےگئے اور پھر وقتاً فوقتاً اِن ہی قوانین کو جنگلات کے بچاؤ کے اقدامات میں ان قوانین میں ترمیم کرکے انہیں بہت سخت بنانے کی کوشش کی گئی، تاکہ جنگلات کوبچاکر قدرتی نظام کو برقرار رکھا جائے۔ہر سال قدرتی نظام کو بحال کرنے کے لئےمحکمہ جنگلات شجرکاری کرتا ہے۔ ہمارے ملک کا آئینی نظام جنگلاتی کٹاؤ پر قوانین نافذ کرکے پابندیاں عائد کرتا ہے ۔ پہلی دفعہ برطانوی حکومت نے ہندوستانی سامراجی حکومت کے دوران Indian Forest Act, 1927 AD نافذ کرکے اسے تحفظ نظام،محکمہ جنگلات کو بہترین شکل دے۔ جسے آج مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
محکمہ جنگلات دن رات جنگلات کے تحفظ کے کام میں لگا ہوا ہے۔اس ادارے میں کام کرنے والا ہر ملازمین فارسٹ گارڈ سے پرسپل چیف کنزرویٹر تک قانونی حثیت سے فارسٹ آفیسر کہلاتا ہے۔ اس محکمے میں اُجرت لینے والے لوگوں پر جنگلات کا تحفظ فرض بنتا ہے۔ فرض کسی بھی حال میں چھوڑا نہیں جا سکتا۔
اس کے ساتھ ساتھ جنگلات کے قریب رہنے والے لوگ، زیادہ سے زیادہ تین کلومیٹر کے دائرے کے اندر رہنے والے لوگوں کو Forest Rights Act, 2006 AD کے تحت حکومت ہند نے جنگلات پر چند حقوق دئیے ہیں مثلاً مال مویشی پالنا، ضروریات کے لحاظ سے ٹوٹی پھوٹی لکڑی چولہا جلانے کے لئے فراہم کرنا، کشمیری نوٹس کے تحت تعمیراتی لکڑی فراہم کرنا وغیرہ وغیرہ یہ وہ حقوق ہیں جو علاقے کے غریب اور پسماندہ لوگوں کے لئے ہماری سرکار نے دئیے ہیں تاکہ یہ لوگ محکمہ جنگلات کے ملازمین کے ساتھ تعاون کرکے تحفظ کے اقتدامات میں حصہ لیں۔ اگر سرکایں بہت سے حقوق فراہم کرتی ہیں۔ یہ حقوق مثلاً مال مویشی پالنا، چولہا جلانے کے لکڑی بھالن کی لکڑی لانا، کشمیری نوٹس کے تحت ضرورت مندوں کم رقم پر لکڑی فراہم کرنا۔ تا کہ وہ جنگلات کا حق ادا کر سکے۔ حق کو کسی بھی طرح معاف نہیں کیا جاسکتا، حق کو کسی بھی حال میں ادا کرنا لازم ہے۔ حق کو دبانے والا کبھی جنتی نہیں ہوسکتا۔ اس لئے جنگلات کے قریب رہنے والے لوگوں حق ادا کرنا چاہیے۔ جنگلات کے تحفظ میں ملازمین جنگلات کا ہاتھ بٹائیں۔ اگر جنگلات کے تحفظ میں کسی بھی طرح کوتاہیا ہو رہی انہیں اپنی برادری سے دور کریں۔ محکمہ کے ملازمین کا تعاون کریں۔ جنگلات کو مزید نقصانات سے بچائیں۔ اگر ہم جنگلات کو بچائیں گے یہ ایک نیکیوں کے کاموں میں سے بڑی نیکی کا کام ہیں۔ کسی بھی علاقے میں محکمے کے ملازمین تب تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک اس علاقے کے لوگ محکمہ کے ملازمین کا تعاون فراہم نہ کرئیں گے۔
آج کل کے سیاسی دور میں دنیا کے بڑے سے بڑے ممالک جموں کشمیر کو حاصل کرنے کی کوشش میں ہے، ہندوستان،پاکستان اور چین کے درمیان اکثر خراب رہتے ہیں تاکہ یہاں کے جنگلات کی وجہ سے گرما تپش سے بچ سکیں، یہاں کے آب وہوا اور خوبصورتی کا لطف اُٹھا سکیں، سرمائی برفباری کا بھی لطف اُٹھا سکیں

Popular Categories

spot_imgspot_img