اتوار, مئی ۱۸, ۲۰۲۵
15.7 C
Srinagar

مقدس پیشے کا نقشہ تبدیل ۔۔۔۔۔

ڈاکٹری پیشہ ہمیشہ سے انسانیت کی خدمت کا علمبردار رہا ہے۔ یہ وہ پیشہ ہے جس کی بنیادی ذمہ داری مریضوں کی زندگی بچانا، ان کی حالت میں بہتری لانا اور انہیں جسمانی، ذہنی اور جذباتی سکون فراہم کرنا ہے۔ لیکن آج اس مقدس پیشے کا نقشہ تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ آج کل کی بدقسمتی یہ ہے کہ یہ پیشہ پیسہ کمانے کی مشین بن چکا ہے، اور اس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے آچکی ہیں، خاص طور پر نجی اسپتالوں میں جہاں مریضوں کی حالت سے زیادہ پیسہ کمانے کی جستجو نظر آتی ہے۔اگرچہ سرکاری اسپتالوں میں وسائل کی کمی اور بھرمار ہوتی ہے، جہاں غفلت کے واقعات سامنے آتے ہیں، لیکن نجی اسپتالوں کی حالت بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ ان میں بھی جہاں مریضوں کا علاج کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہے، وہاں وہی مریض کسی نہ کسی طور پر پیسہ کمانے کی مہم میں بدل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل غفلت، جلد بازی اور غیر پیشہ ورانہ سلوک کا سامنا مریضوں کو جھیلنا پڑتا ہے، جو کہ ہمارے صحت کے نظام کی ایک سنگین حقیقت بن چکا ہے۔ایپل ٹاو¿ن سوپور کے نجی اسپتال کا واقعہ اس کی ایک واضح اور تازہ مثال ہے، جہاں ایک ڈاکٹر نے خاتون مریضہ کی کان کی سرجری کی بجائے اس کی بچہ دانی ہی نکال دی۔ یہ ایک سنگین غلطی تھی جس نے نہ صرف مریضہ کی جسمانی صحت کو متاثر کیا بلکہ اس کی زندگی بھر کی مشکلات کو بڑھا دیا۔
اس واقعے کے بعد اسپتال کے آپریشن تھیٹر کو سیل کیا گیا، ڈاکٹر کو معطل اور اٹیچ کیا گیا، لیکن اس نوعیت کے واقعات کی سنگینی اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ اس طرح کے حادثات کے بعد کچھ دنوں تک انکوائری ہوتی ہے، ڈاکٹروں کو معطل کیا جاتا ہے، اور پھر آہستہ آہستہ یہ تمام معاملات ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک نیا معاملہ نہیں ہے۔ ہر روز اس طرح کے بے شمار واقعات رونما ہوتے ہیں، جن میں مریضوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے، مگر اس کا کوئی مستقل حل نہیں نکل پاتا۔ ایک طرف مریضوں کی حالت بہتر بنانے کے بجائے ڈاکٹرز اور اسپتالوں کی جانب سے غفلت کی بنا پر نہ جانے کتنے افراد کی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں۔ غفلت کی یہ غلطیاں محض اتفاق نہیں ہو سکتیں، بلکہ یہ کسی پیشے کے ضمیر کا مسئلہ بن چکی ہیں۔ایک اور حقیقت یہ ہے کہ ان معاملات میں اکثر انکوائری کے بعد کچھ ہفتوں کے اندر اندر ڈاکٹر معطل ہو کر دوبارہ اپنی پریکٹس شروع کر دیتا ہے۔ اسپتالوں کی انتظامیہ معمولی کارروائی کرتی ہے، لیکن ان کا حقیقی مقصد یہ ہوتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح مسئلہ حل کر لیا جائے تاکہ ان کے کاروبار پر کوئی اثر نہ پڑے۔
ڈاکٹر کی معطلی اور اٹیچمنٹ کچھ وقت کے لیے تو مسئلہ کو دبانے کا باعث بنتی ہے، لیکن اس سے مریضوں کی زندگی میں آیا ہوا نقصان واپس نہیں آتا۔اس صورت حال کا ایک مستقل اور مو¿ثر حل یہ ہے کہ ڈاکٹروں کی پریکٹس پر سخت قوانین بنائے جائیں اور ان پر سخت نگرانی کی جائے۔ غفلت یا دانستہ غلطی کے مرتکب ڈاکٹروں پر صرف معطلی کا اقدام کافی نہیں ہونا چاہیے۔ بلکہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اور ان کی پریکٹس پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جائے۔ یہ صرف انفرادی سطح پر نہیں بلکہ اس شعبے کے باقی ڈاکٹروں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہوگا کہ کسی بھی مریض کی صحت اور زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صحت کے نظام میں ایسے اصلاحات لائے جن سے نجی اسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ دھوکہ دہی، غفلت اور جلد بازی کے واقعات کو روکا جا سکے۔ ان اسپتالوں کو سخت معیارات کے تحت لایا جائے اور ان پر مسلسل نظر رکھی جائے تاکہ کسی بھی مریض کے ساتھ زیادتی نہ ہو سکے۔صرف ایسی حکومتی پالیسیوں کے ذریعے ہم اس مقدس پیشے کی عزت اور مریضوں کی زندگی کی حفاظت کر سکتے ہیں۔یہ ضروری ہے کہ ڈاکٹری پیشے کو اس کی اصلیت میں بحال کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مریضوں کی زندگی سے کھیلنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔ اس سے نہ صرف ڈاکٹروں کے پیشے کی حرمت قائم رہے گی بلکہ مریضوں کے لیے ایک محفوظ اور معتبر صحت کا ماحول بھی فراہم ہو گا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img