گزشتہ 77سال کے بعد پہلی مرتبہ جموں و کشمیر ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ بہ زریعے ریل جڑ چکا ہے ۔اب 26جنوری کو اس ریل گاڑی کا باضابطہ طور پر دہلی سے سرینگر آغاز ہوگا۔دہلی سے سرینگر کی مسافت اب صرف 12گھنٹوں میں طے ہوگی ،اس طرح د ہلی اور سرینگر کے درمیان دوریاں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائیں گی۔آج تک سرینگر سے جموں کا سفر انتہائی خطر ناک اور سخت مانا جاتا تھا کیونکہ یہ سفر قاضی گنڈ سے لیکر ادھمپور تک دشوار گذار پہاڑی سلسلے سے ہو کر طے کرنا پڑتا تھا اور اکثر و بیشتریہ قومی سڑک بند رہتی تھی۔معمولی برف بارش ہونے سے اس سڑک پر بھارری پسیاں گرتی تھیں ، جن کو صاف کرنے میں بہت وقت لگتا تھا ،اس کے علاوہ سر ینگر سے قاضی گنڈ اور ادھمپور سے جموں تک تنگ سڑک ہوا کرتی تھی جس پر ٹریفک جام رہتا تھا۔
اس طرح اس سفر کو طے کرنے میں کافی زیادہ وقت ضائع ہوجاتاتھا اور حادثات کا بھی بہت زیاہ خطرہ لاحق رہتا تھا۔ مرکزی قومی سڑک یوجنا کے تک موجودہ مرکزی سرکار نے نہ صر ف اس سڑک پر آمدرفت میں آسانی پیدا کرنے کے لئے چار لا ئینوںوالی سڑک تعمیر کی بلکہ اس سڑک پر موجود پہاڑوں کو چیر کر درجنوں چھوٹی بڑی ٹنلیں تعمیر کی گئیں، جن کی وجہ سے یہ سفر نہ صرف مزید آسان اور فائدہ مند ثابت ہوا ہے بلکہ اب اس سڑک پر گزشتہ کی نسبت بہت کم ٹریفک حادثات پیش آتے ہیںاورمسافروں کا وقت بھی ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے۔اب سرینگر سے جموں تک مشکل سے پانچ گھنٹے لگ جاتے ہیں جو کہ جموں کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ساتھ یہاں آرہے سیاحوں کے لئے ایک بہت بڑی راخت ہے۔
جہاں تک دہلی سے سرینگر ریل چلنے کا تعلق ہے، اس سے بھی عام لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ مل سکتا ہے۔جموں وکشمیر کی سیر و تفریح پرآنے والے سیاحوں کے لئے یہ ریل سروس بہت ہی مفید ثابت ہو سکتی ہے، خاصکر وادی میں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے یہاں کے لوگوں کو فائدہ ملنا کی اُمید ہے۔یہاں یہ بات بھی قابل فخر ہے کہ سونہ مرگ زوجیلا زیڈموڑ ٹنل کے کھولنے سے سونہ مرگ جیسا صحت افزاءمقام سال بھر کھلارہے گا اور اب اس سیاحتی مقام پر سرمائی کھیلوں کا بھی اہتمام ہو سکتا ہے، اس طرح یہاں موجود ہوٹل والے اور سیاحت سے جُڑے دیگر لوگ آسانی کے ساتھ چار پیسے کما سکتے ہیں ،جن کی تجارت سال میں صرف چار یا پانچ م مہینوں تک ہی چلتی تھی۔لداخ اورکرگل کے لوگوں کے لئے بھی یہ بڑی خوشخبری ہے کہ آنے والے ایام میں اب وہ بھی وادی کشمیر اور جموں کے ساتھ جُڑے رہیں گے اور ان کی مشکلات میں بھی اب کمی آسکتی ہے کیونکہ یہ خطہ لگ بھگ چھ مہینوں تک ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ کٹا رہتا تھا۔مرکزی حکومت ان اقدامات کے لئے مبارک بادی کی مستحق ہے کہ انہوں نے آزادی کے ہائیوں بعد ملک کے اس خطے کو پوری طرح ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑ نےمیں کامیابی حاصل کی،تاہم ایک بات جو مشاہدے میں آر ہی ہے، لداخ سے جموں تک جو ٹول ٹیکس مسافروں سے وصول کیا جارہا ہے، وہ کافی زیادہ ہے ۔سرکار کو چا ہیے کہ وہ اس ٹول ٹیکس میں کمی کر ے ، تاکہ جموں کشمیر کے عام لوگ بھی کم قیمتمیں آرپار کا سفر آسانی سے کر سکیں۔