شوکت ساحل
جموں : اکھل بھارتیہ مہاجن برادری سنگ (اے بی ایم بی ایس)کے چیئرمین اور سماجی کارکن، مہیش گپتا نے بتایا کہ جموں وکشمیر کیساتھ ساتھ ملک بھر سے ’ذات پرسی ‘ کا خاتمہ ہونا چاہیے جبکہ’ا ے بی ایم بی ایس‘ اس سلسلے میں کافی کوشاں ہے ۔مہیش گپتا نے کہا کہ یہ تنظیم مہاجن ذیلی ذاتوں کے لئے ایک پلیٹ فارم ہے اور اس کا قیام مہاجن برادری کے اراکین کے درمیان اتحاد، ہمدردی اور افہام و تفہیم پیدا کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم اپنے راہنما ،لالہ ہنس راج مہاراج کے فلسفے کو ااپنا کر آگے بڑھ رہی ہے ۔
ایشین میل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مہیش گپتا نے کہا کہ مہاجنوں نے ملک کی مختلف ریاستوں سے ہجرت کرکے جموں میں قیام کیا اور اِس کی اپنی ایک تاریخ ہے ۔ان کا کہناتھا ’مہاجن برادری کاتعلق تجارت سے ہے اور اس برادری میں ان گنت ذاتیں شامل ہیں،جنہیں ایک پلیٹ فارم لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘۔
مہیش گپتا نے کہا کہ مہاجنوں کو ایک چھت کے نیچے لانے کے لئے تحقیق کا عمل جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے عرصے کے دوران18برادریوں کو سنگ میں شامل کیا گیا جبکہ65برادریوں کی نشاندہی ہوچکی ہے ،جنہیں سنگ کیساتھ جوڑنے کی کوششیں کی جائیں گی اور یہ سفر جاری وساری ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اس عمل اور مشق کا مقصد کیا ہے َتو مہیش گپتا نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’ ہم کھل بھارتیہ مہاجن برادری سنگ (اے بی ایم بی ایس)کو ایک ادارہ بنانا چاہتے ہیں ،تاکہ ہماری برداری کی فلاح وبہبود یقینی بن جائے ۔‘انہوں نے کہا ’ہماری کوئی لمبی چوڑی تاریخ نہیں ہے کہ ہماری جڑیں کہاں ہیں؟،میں سمجھتا ہوںجس قوم کو اپنی بنیاد کا پتا نہیں ،اس وقار بھی ڈگمگاجاتاہے ،ہم نے اس پر تحقیق کی ہے ، دستاویزات تیار کئے جارہے ہیں ،کہ ہم کہاں سے چلے ،کیوں چلے اور اب تک کیا کھویا کیا پایا ہے‘۔انہوں نے کہا ’برداریوں کو جوڑنے یا اکٹھاکرنے کا مقصد فوج تیار کرنا نہیںہے ،بلکہ ہم اپنے راہنما لالہ ہنس راج مہاراج کے فلسفے کو ااپنا کر آگے بڑھ رہے ہیں ‘۔انہوں نے سنسکرت کی ایک کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’مہاجن جس راستے سے نکل جا تا ہے ،وہ راستہ عام ہوجاتا ہے،ہم چاہتے ہیں ہمارے راستے پر چلنے والی دوسری برادریاں بھی فیض ہوجائیں ‘۔
ایک سوال کے جواب میں اکھل بھارتیہ مہاجن برادری سنگ (اے بی ایم بی ایس)کے چیئرمین اور سماجی کارکن، مہیش گپتا نے کہا’ہماری تنظیم کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ،کیوں کہ ہم کسی ایک سیاسی جماعت کیساتھ الحاق نہیں کرنا چاہتے ہیں ،کیوں کہ ہم ”یس سر “ نہیں کرنا چاہتے ہیں ،ہاں سیاست میں کیا ہوتا ہے ،کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس پر ہم متفکر ضرور ہیں ‘۔دفعہ370کی تنسیخ کو بدلاﺅ کا دریا قرار دیتے ہوئے اکھل بھارتیہ مہاجن برادری سنگ (اے بی ایم بی ایس)کے چیئرمین اور سماجی کارکن، مہیش گپتا نے کہا ’بدلاﺅہمیشہ ہمیشہ کچھ نہ کچھ لیکر جاتا ہے اور کچھ نہ کچھ دینے کے لئے آتا ہے۔‘انہوں نے کہا ’بظاہرہماری زندگیوں پر اس فیصلے سے کوئی اثر نہیں پڑا ،ہم تب بھی کام کرکے کھاتے تھے ،آج بھی ایسا ہی کررہے ہیں ،لیکن دفعہ370نے ہمیں محدود دائرے میں ڈال دیا تھا ۔اور میری ذاتی رائےسے وہ رکاوٹ ٹوٹ چکی ہے ‘۔
ان کا کہناتھا ’بھارت ایک ایساملک ہے ،جس کیساتھ ہم دفعہ370کی تنسیخ سے پہلے جڑے تھے اور دفعہ370کے خاتمے کے بعد بھی جڑے ہیں ،لیکن کچھ لوگوں نے دفعہ370کو اپنے راج کے لئے استعمال کیا ،تاکہ وہ کچھ لوگوں کو غلام بنا کر اقتدار کے مزے اڑا سکیں ‘۔انہوں نے کہا ’نوے کی دہائی میں کشمیر میں آزادی کے ترانے گونجتے تھے ،اب دفعہ370کو ہٹایا گیا ،کشمیریوں نے اف تک نہیں کی ،کشمیری سیاسی طور کافی بالغ ہیں ،جب کشمیریوں نے دفعہ 370کے خاتمے پر جلوس نہیں نکالا ،تو کشمیریوں سے ہی یہ سوال پوچھا جانا چاہیے کہ اُنہیں اس فیصلے سے کیا ملا اور کیا نہیں ‘۔
یک اور سوال کے جواب میں اکھل بھارتیہ مہاجن برادری سنگ (اے بی ایم بی ایس)کے چیئرمین اور سماجی کارکن، مہیش گپتا نے کہا کہ سنگ سے وبستہ تمام شرکاءنے اپنی بہترین کوششوں اور وسائل کے ساتھ ’اے بی ایم بی ایس‘ کو مضبوط بنانے اور اس کی خدمت کرنے کا عہد کیا ہے۔۔انہوں نے کہا ’ہم صرف اتنا چاہتے ہیں ہمارے ملک اور سماج ومعاشرے ”ذات پرستی “کا خاتمہ ہونا چاہیے‘۔