اتوار, جنوری ۲۶, ۲۰۲۵
-3 C
Srinagar

نتیش کی شکل میں ہندوستانی کرکٹ کے آسمان پر چمکا ایک نیا ستارہ

نئی دہلی: ہندوستانی کرکٹ کو ہفتہ کے روز ایک نیا ستارہ مل گیا جب حیدرآباد کے 21 سالہ بلے باز نتیش ریڈی نے ہفتہ کو میلبورن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) میں شاندار سنچری کے ساتھ کرکٹ کی تاریخ میں اپنا نام درج کرالیا۔

نتیش کی آج کی اننگ کئی معنوں میں برسوں تک یاد رکھی جائے گی۔ وہ ایک ایسے وقت میں کریز پر آئے جب ہندوستانی ٹیم فالو آن کے بحران میں گھری ہوئی تھی اورآسٹریلیا کے خطرناک باؤلنگ اٹیک کے سامنے اس کے ٹاپ بلے باز ہتھیار ڈال کر پویلین لوٹ چکے تھے۔ نتیش نے ان نازک لمحات کا ہمت کے ساتھ سامنا کیا اور ناٹ آؤٹ 105 رنز کی اننگ سے ہندوستانی کرکٹ کی ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔

سات وکٹ پر 221 پر کریز پر آتے ہوئے، ریڈی کی اننگ صبر اور خوبصورتی میں ایک ماسٹر کلاس تھی۔ یہ نوجوان کھلاڑی 115 ویں اوور میں اسکاٹ بولینڈ کو مڈ آن پر چوکا لگا کر شاندار انداز میں اپنی سنچری مکمل کی۔ گیند باؤنڈری لائن کے پار ہوتے ہی تماشائی گیلری میں موجود نتیش کے والد نے جذباتی انداز میں ہاتھ جوڑ کر خدا کا شکر ادا کیا۔

سنچری مکمل ہوتے ہی ریڈی نے پچ پر گھٹنے ٹیکے، بلے کو زمین پر رکھا اور ہیلمٹ اوپر اٹھاکر اپنی اس حصولیابی کا عاجزی کے ساتھ جشن منایا۔ اس کے ساتھ، 21 سال اور 214 دن کی عمر میں، ریڈی آسٹریلیا کی سرزمین پر اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنانے والے تیسرے سب سے کم عمر ہندوستانی بن گئے۔

اس سے پہلے سچن ٹندولکر نے 1992 میں سڈنی میں اور رشبھ پنت نے 2019 میں سڈنی میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ واشنگٹن سندر (50) کے ساتھ ریڈی کی شراکت میں آٹھویں وکٹ کے لیے 149 رنز کا اہم اضافہ ہوا، جو ایم سی جی میں ہندوستان کے لیے ایک ریکارڈ بریکنگ اسٹینڈ تھا۔ اس اننگ میں ریڈی نے ایڈیلیڈ (2008) میں انیل کمبلے کے 87 رنز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے آسٹریلیا میں آٹھویں نمبر پر یا اس سے نیچے بلے بازی کرتے ہوئے کسی ہندوستانی کے ذریعہ بنایا گیا بہترین اسکو کا دعویٰ کیا۔

یہ کارنامہ ہندوستان کے آٹھ اور نمبر نو کے ذریعہ آسٹریلیا میں ایک ہی اننگ میں 50 سے زیادہ سکور کرنے کا صرف دوسری مثال ہے۔ اس سے قبل 2008 میں ایڈیلیڈ میں کمبلے اور ہربھجن سنگھ ایسا کرنے میں کامیاب رہے تھے۔

کرکٹ پنڈتوں اور شائقین نے نوجوان بلے باز کے صبر، تکنیک اور مزاج کی تعریف کی اور دباؤ میں عالمی معیار کے باؤلنگ اٹیک کے خلاف اچھی کارکردگی دکھانے کی صلاحیت کی تعریف کی ہے۔

آسٹریلیا میں ہندوستان کی تاریخ لوئر آرڈر کی یادگار شراکتوں سے بھری پڑی ہے، جس میں میلبورن (1991) میں کرن مورے کے ناقابل شکست 67 رنز سے لے کر جڈیجہ کی بہادرانہ کوششوں تک شامل ہیں۔ ریڈی کی اننگ اب اس شاندار فہرست میں شامل ہو گئی ہے، جو ٹیم کے کبھی نہ شکست ماننے والے رویے کا ثبوت ہے۔

جیسے جیسے سیریز آگے بڑھے گی، ریڈی کی سنچری کو نہ صرف ایک تاریخی اننگ کے طورپر بلکہ امید اور لچک کی علامت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ہندوستانی کرکٹ کے لیے، یہ ایک نئے ستارے کے ابھرنے کی علامت ہے جس کی چمک آنے والے برسووں میں پھیکی پڑنے والی نہیں ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img